عروج کا مقدر زوال

In افسانے
January 02, 2021

وہ ایک چھوٹے سے قصبے میں پیدا ہوا۔ پیدا ہوتے ہی اس کا باپ چل بسا،ماں نے پرورش کی۔ وہ گھر میں سب سے چھوٹا تھا۔ ان دنوں غربت انتہا کی تھی مگر اسے پڑھائی میں دلچسپی تھی۔ اتنے پیسے نا تھے کہ وہ ایک کتاب خرید لے۔ ماں اور اسکے بڑے بہن بھائی دور کسی کے ہاں کھیتی باڑی کرتے تھے۔ ماں نے پیسے جوڑ جوڑ کر اس کے لئے کتابوں کا بندوبست کیا۔ وہ سکول جانے لگا تو لوگ کہنے لگے کہ اس کو کام پر لگا دیں کیوں کہ یہ نہیں پڑھ سکتا۔

ماں نے کسی کی نا سنی۔ اس کی تعلیم کے لئے ہر مناسب کوشش کی۔ آخر کار وہ پڑھتا گیا اور اس نے اپنا میٹرک کا امتحان پاس کر لیا۔ اس کے بعد اس نے ایف آئے میں داخلہ لیا۔ وہ روز کالج جاتا اور بھوکے پیٹ واپس آجاتا۔ دو وقت کی روٹی مشکل سے میسر آتی مگر اس نے ہمت نا ہاری۔ اس نے کالج سے ایف آئے کا امتحان دیا اور بی آئے میں داخلہ لے لیا۔ ان دنوں اس کی ماں کی حالت بھی خراب ہوگئی۔ غربت اور پریشانی نے اسے نڈھال کیا مگر اس نے کالج نا چھوڑا۔ وہ واپسی پر خود کام کرتا اور اکثر اوقات اپنا گزارا آپ کرتا۔ بڑی مشکل سے اس نے بی آئے پاس کیا مگر اس کی ماں کی حالت بتدریج خراب رہنے لگی۔ سب لوگوں نے مشورہ دیا کہ اسے اب کوئی نوکری کرنی چائیے۔ مگر اس نے ایم آئے میں داخلہ لے لیا۔ ایک روز اس کے ایک ماموں شہر سے اس کی ماں کی طبیعت معلوم کرنے کو ائے۔ ان دنوں محکمہ پولیس میں پہلی بار بطور آئے ایس آئی کی بھرتیاں آئیں ہوئی تھیں۔ ماموں کے کہنے پر اس نے بھرتیوں کے لئیے فارم جمہ کروادیا مگر اس کا ارادہ آگے تعلیم حاصل کرنے کا تھا۔

جب بھرتیوں کے لئے ٹیسٹ منعقد ہوا تو اس نے اس میں شرکت کی اور ٹیسٹ دے کر اپنی پڑھائی میں لگ گیا۔ کچھ دنوں بعد ٹیسٹ کا نتیجہ آیا اور وہ پاس ہوگیا۔ سارے گاؤں میں شور مچ گیا۔ اس کی ماں بہت زیادہ خوش ہوئی۔ اس کے بعد اسکا انٹرویو ہوا اور وہ آخری مراحل سے گزر کر پولیس میں بھرتی ہوگیا۔ اسے ٹریننگ کے لیے پولیس کالج سہالہ بھیجا گیا۔ وہاں اس کے کافی دوست جو کہ زیادہ تر دیہات سے تھے بن گئے۔ وہ سب کو پیار کرنے والا تھا اس لئے جلد ہی دوستوں میں مقبول ہوگیا۔ ان کی تربیت کی مدت ایک سال تھی۔ ایک سال کے بعد ان کو دوبارہ ان کے اضلاع میں بھیجا گیا۔ زیر تربیت اس کے جو دوست تھے، وہ ان سے بچھڑ گیا۔ اب اس کی عملی زندگی شروع ہوئی۔ اب اس کو لگا کہ اس نے اور اس کی ماں نے جو محنت کی ہے اس کا انعام اسے مل گیا۔ وہ عملی زندگی میں داخل ہوا، اچھی تنخواہ آنے لگی اور گھر میں خوش حالی آئی۔ وہ محنت سے کام کرتا رہا۔ ماں کی حالت غیر ہونے لگی اور جب اس کو سروس میں تین سال ہوئے تو ماں چل بسی۔ اس کے بعد اس نے گھر بسانے کا سوچا۔ اس نے شہر سے اپنا جیون ساتھی پایا اور گھر بسایا۔

بیوی کیوں کہ شہر سے تھی اس لئے اس کی تنخواہ سے اس کا گزارہ نا ہونے لگا۔ اسی طرح اس نے رشوت لینا شروع کر دی۔ اس کے ہاں بیٹا ہوا، خرچے زیادہ ہوگئے تو رشوت لینے کی رفتار بھی بڑی۔ وہ خوف خدا بھول گیا اور جائدادیں بنانا شروع کر دیں۔ شہر میں محل بنوایا اور بیوی کو گاڑی لے کر دی۔ اس کے باقی بھائی چونکہ ان پڑھ تھے اس لئے اس نے اپنے بھائیوں اور بھتیجوں کو بھی اس جائیداد میں حصہ دار بنایا۔ اسی طرح وہ ایک غریب جو کہ غربت میں پلا بڑھا ایک امیر آدمی بن گیا۔ اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ ایک دن اس کے خلاف انکوائری شروع ہوگئی۔ اسی طرح اس کے خلاف یکے بعد دیگر کئی کیس شروع ہوگئے۔ وہ پھنس گیا۔ اس کی اور اس کے خاندان میں سب کی جائیدادوں کو حکومت نے ضبط کر لیا۔ وہ جس عروج پر تھا آج کا زوال شروع تھا کیوں کہ ہر عروج کو زوال ہے۔

/ Published posts: 35

I’m a student, researcher & a writer. I started writing articles 2 years ago. I’m 19 years old and always try to work for the betterment of country.

Facebook