مولانا فضل الرحمان کا ستارہ گردش میں

In دیس پردیس کی خبریں
January 02, 2021

گذشتہ تین دہائیوں سے مسلسل اقتدار کے مزے اڑانے والے ہمارے مولانا ان دنوں شدید مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں. جب سے عمران خان کی حکومت آئی ہے مولانا فضل الرحمان عمران حکومت کو گھر بھجوانے کی پوری تگ و دو کر رہے ہیں لیکن ان کے ہاتھ ابھی تک کچھ نہیں آیا.پی ٹی آئی جب سے اقتدار میں آئی ہے مولانا پر بے چینی چھائی ہوئی ہے اور حکومت کوگرانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے. سب سے پہلے مولانا نے حکومت کے خلاف آزادی مارچ شروع کیا اور پھر اسلام آباد کا چند دن تک گھیراؤ کیے رکھا.

اس موقع پر ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ (ن ) اور پیپلزپارٹی زبانی کلامی مولانا کو تسلیاں دیتے رہے لیکن عملی طور پر دھرنے سے کنارہ کش رہے. اس مہم جوئی کا فائدہ فضل الرحمان صاحب کو ہوا ہو یا نہ لیکن مسلم لیگ (ن) نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے نواز شریف کو صحت کی خرابی کے بہانے لندن بھجوا دیا جبکہ مولانا کو کچھ نادیدہ قوتوں کی یقین دہانیوں کے بعد غیر مشروط طور پر دھرنا ختم کرنا پڑا. دھرنا ختم کرنے کے بعد کچھ عرصہ مولانا انتظار کرتے رہے کہ نادیدہ قوتیں اپنے وعدے پر کب عمل کرتی ہیں؟ امیر جمعیت متعدد مواقع پر ان قوتوں کو وعدوں کی تکمیل کی یاددہانی کرواتے رہے لیکن مولانا فضل الرحمان کو مکمل مایوسی کا سامنا کرنا پڑا.

دوسری مرتبہ مولانا فضل الرحمان کو اس وقت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب اپوزیشن کی چھوٹی بڑی گیارہ جماعتوں نے حکومت کے خلاف “پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ” کے نام سے اتحاد تشکیل دیا اور اسکی قیادت کا سہرا قائد جمعیت کے گلے میں ڈال دیا. مولانا نے اس اتحاد سے بڑی امیدیں وابستہ کر لیں اور ان جماعتوں کے سہارے حکومت کے خلاف تحریک شروع کر دی. سب سے پہلے مشترکہ جلسوں کا انعقاد کرنے کا اعلان کیا. پہلے تو عوام نے اپوزیشن پارٹیوں کو اچھا رسپانس دیا لیکن جب میاں نواز شریف نے علی الاعلان گوجرانوالہ کے جلسے میں ریاستی اداروں بالخصوص پاک فوج کو للکارا تو سب سے پہلے اپوزیشن کی کچھ قد آور شخصیات نے اس پر ناراضی کا اظہار کیا اور پھر عوام بھی پی ڈی ایم کےاہداف و مقاصد کو شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھنے لگ گئی. پاکستانی عوام بلاشبہ اس وقت مہنگائی سے پریشان ہیں لیکن محب وطن ہیں اور کبھی بھی ملک دشمن ایجنڈے پر چلنے والوں کا ساتھ نہیں دیتے.

پاک فوج کے خلاف کھلے عام تنقید سے اپوزیشن اتحاد کے غبارے سے ہوا نکلنا شروع ہو گئی. یہی وجہ تھی کہ جس کی وجہ سے لاہور کا جلسہ بھی تقریبا ناکام رہا اور اپوزیشن بڑی تعداد میں عوام کو باہر نکالنے میں ناکام رہی. اب اگلے مرحلے میں اپوزیشن نے جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وقت سے پہلے استعفوں کا راگ الاپنا شروع کر دیا. ادھر حکومت نے بھی چال چلتے ہوئے قبل از وقت سینیٹ الیکشن کرانے کا عندیہ دے دیا. یہ صورتحال دیکھ کر اپوزیشن کو بڑی تشویش لاحق ہو گئی. سب سے پہلے پیپلزپارٹی نے یوٹرن لیتے ہوئے استعفوں کے آپشن کو آخری حربہ قرار دیتے ہوئے سینیٹ اور ضمنی الیکشن میں شرکت کا اعلان کر دیا.مولانا فضل الرحمان کو تیسری بار اس وقت ہزیمت اٹھانا پڑی جب ان کی اپنی جماعت کے اندر ان کے خلاف مرکزی قائدین نے اعلان بغاوت کر دیا.

مولانا شیرانی اور حافظ حسین احمد جیسی قد آور شخصیات نے اسلام آباد میں اجلاس بلا کر جمعیت علمائے اسلام کے نام سے الگ جماعت بنانے کا اعلان کر دیا.ساری صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد واضح طور پر اس بات کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے کہ مولانا کا عروج سے زوال کی طرف سفر تیزی سے جاری ہے کیونکہ امیر جمعیت کا ستارہ اب مسلسل گردش میں ہے.

/ Published posts: 5

I am Ammar. I am very interested in national and international affairs and I write articles on these issues by reviewing them from different angles.

2 comments on “مولانا فضل الرحمان کا ستارہ گردش میں
Leave a Reply