کوئی شخص حکم کا غلام بننا پسند نہیں کرتا

In ادب
January 02, 2021

کوئی شخص حکم کا غلام بننا پسند نہیں کرتا
حال ہی میں مجھے مس ایڈا ٹاربیل امریکہ کی مشہور سوانح نگار کے ساتھ ایک دعوت میں شرکت ہونے کا موقع ملا. جب میں نے انہیں یہ بتایا کہ میں یہ کتاب لکھ رہا ہوں تو ہماری گفتگو لوگوں سے میل جول کے ہمہ گیر موضوع پر مرکز ہوگئی. انہوں نے مجھے بتایا کہ اون ڈی ینگ کی سوانح عمری لکھ رہی تھی کہ اس اثناء میں میری ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوئی جو مسٹرینگ کے ساتھ ایک ہی دفتر میں تین سال کام کر چکا تھا.

اس شخص نے مھجے بتایا کہ اس تین سال کے عرصے میں میں ایک مرتبہ بھی ایسا اتفاق نہیں ہواکہ مسٹر ینگ نے کسی شخص کو کوئی براہ راست حکم دیا ہو. وہ ہمیشہ تجویز پیش کیا کرتے تھے،حکم نہیں چلاتے تھے. مثال کے طور پر وہ یہ ہرگز نہیں کہتے تھے کہ یہ کرو وہ کرو یا یہ نہ کرو وہ نہ کرو. اس کی بجائے وہ یوں کہا کرتے تھے. آپ اس پر غور فرمائیں یا آپ کی خیال میں یہ خط کیسا ہے؟ وہ اپنے کسی معاون کے لکھے ہوئے کسی خط کو غور سے پڑھتے اور فرماتے. میرے خیال میں ہم اس خط کو یوں لکھتے تو بہتر ہوتا. وہ ہر شخص کو ہر کام خود کرنے کا موقع دیتے. وہ اپنے ماتحتوں اور معانین کو کبھی کام کرنے کا حکم نہیں دیتے. وہ ہر کام ان ہی کی ذمہ داری پر چھوڑ دیتے اور انہیں ان کی غلطیوں سے سیکھنے کا موقع دیا کرتے تھے..

اس طریقے سے لوگ اپنی غلطیاں بلا جھجک درست کر لیتے ہیں. اس سے کسی شخص کے غرور کو ٹھیس نہیں پہنچتی اور اس میں یہ عمل احساس رتری بھی پیدا کرتا ہے.اس طرح دوسرا شخص آپ کے خلاف بغاوت کے بجائے آپ کے ساتھ تعاون کرنے پر مجبور ہو جاتاہے.چنانچہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ لوگوں کے جزبات کو ٹھیس نہ پہنچے وہ آپ سے نفرت بھی نہ کریں اور وہ آپ کے حسب منشا بدل بھی جائیں تو اصول یاد رکھیں.
حکم چلانے کے بجائے سوال کیجئے.

/ Published posts: 5

میٹھے بول میں جادو

Facebook