اللّٰہ کی مخلوق پر رحم کرنے اور ذکر الٰہی کی فضیلت

In اسلام
January 03, 2021

حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں کسی شخص نے تحفہ میں کوئی پرندہ بھیجا جس کو انھوں نے قبول فرما لیا اور ایک مدت تک اپنے پاس رکھ کر اس پرندے کو رہا کر دیا یہ دیکھ کر لوگوں نے آپ سے اس کا سبب دریافت کیا تو ارشاد فرمایا کہ اس پرندہ نے مجھ سے فریاد کی کہ جنید افسوس ہے کہ آپ تو اپنے احباب کی مناجات سے لطف اندوز ہوتے رہیں

اور میں بے مونس و غم خوارِ آپ کے اس پنجرے میں مقید رہوں میں نے اس کی یہ درد بھری فریاد سن کر اس کو آزاد کر دیا اور وہ پرندہ جاتے وقت یہ کہ کر اڑ گیا کہ جب تک کوئی پرندہ ذکر الٰہی میں مصروف رہتا ہے وہ جال کے پھندے سے آزاد رہتا ہے اور جہاں ذکر الٰہی سے غفلت ہوئی کسی نہ کسی جال کے پھندے میں پھنس جاتے ہیں میں تو صرف ایک ہی مرتبہ ذکر سے غافل ہوا تھا کہ مجھے اس کی سزا میں پنجرے کی قید میں مقید ہونا پڑا ہائے افسوس ان لوگوں کا کیا حال ہوگا جو اکثر بیشتر یاد الٰہی سے غافل رہتے ہیں حضرت جنید میں آپ سے مستحکم وعدہ کرتا ہوں کہ اب کبھی ایسا نہیں کروں گا اس کے کبھی کبھی وہ پرندہ حضرت جنید رحمہ اللہ کی زیارت کے لئے آتا اور دسترخوان پر ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھایا کرتا تھا چنانچہ جب حضرت جنید رحمہ اللہ کا انتقال ہوا تو تو وہ پرندہ بھی تڑپ کر زمین پر گر گیا اور اس کی روح پرواز کر گئی

یہ عجیب واقعہ دیکھ کر لوگوں نے اس پرندہ کو بھی حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ ہی دفن کر دیا اور مدت کے بعد حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کے مریدوں میں سے کسی نے ان کو خواب میں دیکھ کر دریافت کیا کہ حضرت آپ کے ساتھ کیا معاملہ کیا گیا تو حضرت نے جواب دیا کہ اس پرندے پر رحم کرنے کی وجہ سے اللّٰہ تعالیٰ نے مجھ پر بھی رحم فرما دیا