تبدیلی خواب یا حقیقت

In دیس پردیس کی خبریں
January 02, 2021

کائنات ارتقاء کے اصول پر محو سفر ہے اور ہر لمحہ تبدیلی کے ساتھ گزرتا ہے اسی طرح انسانی سماج بھی مسلسل تبدیلی سے گزر کر اس مقام تک پہنچا ہے اگر معاشرتی ارتقاء نا ہوتا تو آج بھی انسان اپنی بقا کے لیے فطرت سے برسرپیکار ہوتا ۔ بات تبدیلی کی کرتے ہیں تبدیلی دو طرح کی ہوتی ایک تبدیلی تو نیچے سے اوپر جاتی ہے جو عوام کی جدوجہد سے ممکن ہوتی ہے دوسری تبدیلی اوپر سے نیچے کو آتی ہے جو حکمران طبقہ بیرونی طاقتوں کی مدد سے لاتا ہے

جدید دنیا میں پہلی تبدیلی فرانس کے انقلاب کی صورت میں ظہور پذیرہوئی پھر برطانیہ کا صنعتی انقلاب ہوا پھر پہلی عالمی جنگ کے نتیجے میں روسی انقلاب وقوع پذیر ہوا دوسری عالمی جنگ کے نتیجے میں چینی انقلاب ہوا اور یہ تمام انقلابات یا تبدیلیاں عوام کی طاقت سے ممکن ہوئیں اور تبدیلی نیچے سے اوپر کی طرف گئی اور اس کے ثمرات کا پھل فرانس ‘ برطانیہ ٫روس اور چین کے عوام کو نصیب ہوا دوسری قسم کی تبدیلی سلطنت عثمانیہ کا انہدام اور عرب خطے کی تقسیم درتقسیم کی صورت میں سامنے آئی یا پھر ہندوستان کی تقسیم ہوئی اور آج تک یہاں کے عوام اس تبدیلی کے ثمرات سے محروم ہیں اور خاص طور دونوں ملکوں کی اقلییتوں کا بہت برا حال ہے ۔ تبدیلی کا سب سے پہلے نعرہ براک اوباما نے اپنی صدارتی مہم کے دوران لگایا لیکن وہ امریکی پالیسی میں تبدیلی نا لا سکے اسی طرح پاکستان میں پی ٹی آئی نے بھی تبدیلی کا نعرہ لگایا لیکن تبدیلی تو درکنار حالات اور بھی سنگین ہوگئے ہیں ۔ تبدیلی کی خواہش ہر انسان کی فطری سوچ کی عکاسی ہے لیکن حقیقی تبدیلی ہمیشہ نیچے سے اوپر کو جاتی ہے

جبکہ حکمران طبقہ کی لائی ہوئی تبدیلی ہمیشہ اوپر سے نیچے آتی ہے اور وہ حکمرانوں کے مفادات کے لیے ہوتی عوام کو ایسی تبدیلی سے کچھ نہیں ملتا سوائے مہنگائی ٫بے روزگاری ٫لاقانونیت اور ریاستی جبر و بے حسی کے ۔ حقیقی تبدیلی سماجی سائنس کے اصولوں کے تحت ہی وقوع پذیر ہوتی ہے جو حکمرانوں کے ظلم وستم سے تنگ آئے عوام ہی لے کر آتے ہیں۔ مایوسی بہرحال گناہ ہے کائنات ارتقاء کے اصول پر چل رہی ہے اور حقیقی تبدیلی کائنات کا مقدر ہے ہر رات کے بعد صبح ضرورہوتی ہے اس لیے پریشان نہیں ہونا چاہئیے جلد یا بدیر پاکستان کے عوام بھی حقیقی تبدیلی کا ثمر ضرور حاصل کرکے رہیں گے

/ Published posts: 20

استاد ،رائٹر،آرٹسٹ اور سماجی کارکن