حضرت شیث علیہ السلام اور ان کی نونصیحتیں

In اسلام
January 03, 2021

حضرت شیث علیہ السلام اور ان کی نو نصیحتیں

جب حضرت آدمؑ ہابیل کے قتل ک بعد غمگین رہنے لگے تو اللہ تعا لی نے حضرت جبرائیل ؑ کو ان کی غمگساری کےلیے بیھجاتاآنکہ وہ ان کوایک ایسے فرزند رشید کی خوش خبری سنائیں جن کی نسل سے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وا آلہ وسلم کی ولادت ہو گی جو تمام انبیاء کے سردار ہوں گے۔چنانچہ ہابیل کے مرنے کے پانچ سال بعد حضرت شیث ؑپیدا ہوئے وہ خوبصرتی اور حسن سیرت میں حضرت آدم ؑ کے مشابہ تھے۔

وہ حضرت آدمؑ کو بہت محبوب تھے چنانچہ حضرت آدمؑ نے اپنی وفات سے قبل ان کو اپنا ولی عہد بنایا اور وصیت میں یہ فرمایا کہ جب حضرت نوحؑ کے زمنے میں طوفان آئے گا اگر تم اس زمانے کو پاؤ تو میری ہڈیوں کو کشتی میں رکھوانا تاآنکہ غرق ہونے سے محفوظ رہیں۔ اگر تم اس زمانے کو نہ پہنچو تو اپنی اولاد کو وصیت کرنا ۔حضرت شیثؑ اکثر اوقات حضرت آدمؑ سےجنت کے احوال دریافت کرتے رہتےاور جنت کی لذت سے محذوز ہوتے رہتے اور آسمانی صحیفوں سے کا مضمون دریافت کرتے رہتے اسی لئے حضرت آدمؑ نے انکو خلیفہ مقرر کیا تھا ۔وہ لوگوں سے تنہا ہوکر دنیا کی لذتیں چھوڑکر اکثر اوقات وظائف اورطاعات میں مشغول رہتےتھے اور نفس کی رئاضت اور تہزیب واخلاق ہمیشہ ان کے مد نظر رہتا تھا اور حضرت شیثؑ کے زمانےمیں بنی آدم دو قسم کے تھے بعض تو حضرت شیث علیہ السلام اتباعت کرتے اور بعض قابیل کی اولاد کی تابعداری کرنے لگے۔حضرت شیث علیہ السلام کی نصیحت سے بعض لوگ تو راہ راست پر آگئے اور بعض بدستور نافرمانی پر قائم رہےحضرت شیث علیہ السلام کی وفات نوسو بارہ سال کی عمر ہوئی ۔

حضرت شیث علیہ السلام کی نصیحتیں

اول : خدا کو پہچاننا
دوسرے: نیک اور بد کو جاننا
تیسرے :بادشاہ وقت کا حکم بجا لانا
چوتھے: ماں باپ کا حق پہچانیں اور ان کی خدمت کرنا
پانچواں :صلہ رحمی یعنی اپنے لوگوں سے نیکی اور محبت کرنا
چھٹے: غصے کو زیادہ حد سے نہ بڈھانا
ساتویں: محتاجوں اور مسکینوں کو صدقہ دینا اور رحم کرنا
آٹھویں: گناہوں سے پرہیز اور مصیبت میں صبر کرنا
نویں: شکرالٰہی کا ذکر کرنا