اسلام میں پردے کا حکم

In اسلام
January 04, 2021

پردے کے احکامات :-
پردے کے بارے میں اللہ تعالی کا ارشادھے کہ
اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ اپنی بیویوں ,بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں کو فرما دیں کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں ڈال لیا کریں یہ قریب تر ھے کہ ان کی پہچان ہو جائے,تو انہیں نہ ستایا جائےاور اللہ بخشنے والا نہایت مہربان ھے۔(سورتہ الاحزاب)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں اور تمام مسلمان عورتوں کو پردے کا حکم:-
اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ارشاد فرمایا کہ اپنی بیویوں بیٹیوں اورتمام مسلمان عورتوں سے فرما دیں کہ گھروں سے باہر نکلتے وقت اپنے اوپر چادر لٹکا کیا کریں۔ یعنی حکم دیا گیا کہ پردہ اختیار کریں۔ تاکہ ان کی پہچان ہو جائے۔ پردے کا حکم اس وقت ہوا جب زمانہ جاہلیت کی عورتیں گھروں سے نکلتیں تو سینہ گردن اور بال وغیرہ کھلے رکھتیں۔فاسق اور شر پسند لوگ ان کے پیچھے پڑ جاتے۔ اسی وجہ سے آیت کریمہ نازل ہوئی۔
امام رازی فر ماتے ہیں کہ
چہرہ ستر میں داخل نہیں ھے جو عورت اپنے چہرہ کو چھپائے گی اس سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ اپنا ستر غیر کے سامنے کھولے ۔اپنی چادروں سےاپنے چہرے اور اطراف کو اچھی طرح ڈھانپ لیں۔تاکہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ یہ بدکار عورتیں نہیں ھیں۔
حدیث کی روشنی میں پردے کی اہمیت:-
ترمذی میں روایت ھےکہ ” عورت اس وقت اپنے رب کے قریب ہو گی جب وہ گھر کے اندر ہو گی-”
ترمذی میں ھے کہ :-
جب عورت گھر سے باہر نکلتی ھے تو شیطان اس کی تاک میں لگ جا تا ھے اور اسے مسلمان میں برائی کا ذریعہ بنا دیتا ھے۔
حضرت انس سے روایت ھے کہ:-
پردے کے بارے میں مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا تھا وہ کہتے ھے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا جب پردے کی آیت نازل ہوئی تو حضرت زینب بھی پاس بیٹھی ہو ئی تھیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے اور ان کے درمیان پردہ لٹکا دیا۔
پس منظر:-
مدینہ منورہ میں مسلمانوں کے علاوہ مشرکین اورمنافقین بھی آباد تھے۔یہ مسلمانوں کے سخت خلاف تھے۔کیو نکہ اسلام تیزی سے پھیل رہا تھا اور مسلمان نمایاں برتری رکھتے تھے اس وجہ یہ لوگ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے۔ جب مسلمان عورتیں قضا ئے حاجت کےلیے باہر نکلتیں تو اوباش لوگ انکے پیچھے آ جاتے اور ان پر فقرے کستے اور تنگ کرتے۔ اس وجہ مسلمان عورتیں اپنے آپ کو بچانے اور اسی بہانے سے پردے کا حکم ہوا۔ اور پردے کو ان کی شناخت اور پہچان بنا دیا۔تاکہ انہیں کوئی ایذا نہ دی جائے۔ جب مسلمان عورتیں گھروں سے باہر نکلتیں تو مسلمان اپنی جگہ کفار بھی اپنا راستہ چھوڑ دیتے۔ بے شک یہ اللہ کا فضل ھی تھا۔ اگر کوئی بھی خاتون پردے میں ہو تو برے سے برا شخص بھی ادب و احترام کا پہلو ہاتھ سے نہیں چھوڑتا۔