پی پی ایس سی میں کرپشن کا نیا سکینڈل سامنے آگیا

In کھیل
January 05, 2021

پی پی ایس سی میں کرپشن کا نیا سکینڈل سامنے آگیا
وزیراعلیٰ پنجاب (وزیراعلیٰ) ، سردار عثمان بزدار نے ، پنجاب پبلک سروس کمیشن (پی پی ایس سی) میں پیپر لیک اسکینڈل کی تحقیقات کے لئے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے۔

وزیراعلی اننسپیکشن ٹیم (سی ایم آئی ٹی) کے چیئر پرسن علی مرتضی کی زیر نگرانی کمیٹی پانچ دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پی پی ایس سی ایک قومی ادارہ ہے اور کوئی بھی اس کی ساکھ کے ساتھ نہیں کھیل سکتا۔

اے سی ای کی تفتیشی ٹیم نے انکشاف کیا کہ انہوں نے تحصیلدار ، کنسیلیڈیشن / ہل ٹورینٹ آفیسر ، ریڈر ٹو ممبر بورڈ آف ریونیو (بی ایس 16(کی 58سیٹ کے پرچے سے دو گھنٹے قبل ان مشتبہ افراد کو پکڑا جس پر پنجاب بھر میں کارروائی ہونی تھی۔ جو پرچے ہفتہ اور اتوار کو شیڈول تھے۔

محکمہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ میں 58 پوسٹوں پر 103،487 امیدواروں نے مسابقتی امتحان کے لئے درخواست دی تھی۔

تفتیش کے دوران ملزمان نے ہوشربا انکشافات کیے۔ذرائع کے مطابق تفتیش کے دوران ملزمان نے انکشاف کیا کے انھوں نے 12 اہم آسامیوں کے پرچے لیک کیے۔انسپکٹرز کی سیٹ کیلیےکامیاب دونوں ٹاپرز بھی پرچہ خرید کر کامیاب ہوئے۔

دوران تفتیش ملزمان نے انکشاف کیا کہ وہ فی کس پرچے کہ پانچ سے آٹھ لاکھ روپے لیتے تھے۔

پی پی ایس سی ایک بہت بڑا اور منظم ادارہ ہےاور سالوں سے میرٹ پر کام کررہا ہے ۔لیکن کچھ لوگوں نے اس کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔

پیپر لیک کرنے والوں میں چار لوگ شامل ہیں۔ایک ملزم کا تعلق سول سیکرٹریٹ سےہےاور دوسرے کا تعلق پی پی ایس سی سے ہےجبکہ باقی دو ملزم پرائیویٹ ہیں۔

تا ہم پیپر لیک ہونے کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کر دی گئی ہے جس میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ اگست 2020کے بعد ہونے والے تمام پی پی ایس سی پیپر منسوخ کر دیے جائیں۔