مسجد ضرار کو آگ کیوں لگائی گئی!!

In اسلام
January 05, 2021

تمام تعریفیں ﷲ رب العالمین کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے. جس نے بنی نوع انسان کی بھلائی کے لئے انبیائے کرام علیہ السلام کو مبعوث فرمایا. انبیائے کرام علیہ السلام کے واقعات واحوال میں رب العزت کی نشانیاں ظاہر ہوتی ہیں جو باعث عبرت بھی ہیں اور نصیحت کا ذریعہ بھی ارشاد رب کریم ہے

یہ بستیوں کی خبریں ہیں کہ ہم تمہیں سناتے ہیں ان میں کوئی کھڑی ہے (کہ اس کے کھنڈرات باقی ہیں) اور کوئی کٹ گئی (کہ اس کا نشان بھی باقی نہیں)

پھر فرمایا

بیشک اس میں نشانی ہے اس کے لئے جو آخرت کے عذاب سے ڈرتے ہیں
قرآن کریم میں کفار اور منافقین کے باطل نظریات کا رد ہوتا ہے نیز ثابت یہ ہوتا ہے کہ انبیائے کرام علیہ السلام بے مثل بشر ہیں ان کی طاقت و قدرت اور شان وعظمت عام انسانوں سے کہیں بلند وبالا ہے.

قارئین کرام کی خدمت میں مسجدِ ضرار کا واقعہ پیش ہے کہ
حضور نبی اکرم ﷺ و غزوۂ تبوک کے لئے تشریف لے جارہے تھے اور منافقین مسجد کی تعمیر کر رہے تھےاور جاں نثار صحابہ کرا م سامان لا رہے تھے کوئی اونٹ ؛ گھوڑے چندہ جمع کر وارہے تھے. سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ نے عنہ اپنا سارا مال نبی ﷺ کی خدمت میں پیش کردیا

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنا آدھا سامان پیش کیا. حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے ساڑھے نو سو اونٹ اور پچاس گھوڑے پیش کئے. حضرت عقیل انصاری کے پاس کچھ نہیں تو ایک کلو کھجوریں آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کردیں اور جن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے پاس کچھ نہیں تھا وہ رورہے تھے.کہ یا ﷲ تونے ہمیں مال کیوں نہیں دیا اگر ہوتا تو ہم بھی تیرے حبیب کی خدمت میں پیش کرتے (سبحان ﷲ) یہ ہے مومن کی شان. اور منافقین کی ترجیحات اپنی ہی ہوتی ہیں.نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ مسجد کی کیا ضرورت ہے مسجد قباء کے مقابلے میں.تو منافقین نے جواب دیا حضور ﷺ ہم معاشرے کی فلاح و بہبود چاہتے ہیں

مسجد قباء دور ہے ہم نزدیک مسجد کی تعمیر کر رہے ہیں تاکہ لوگوں کو آسانی ہو جو دور نہیں جاسکتے.منافقین نے کہا حضورﷺ مسجد میں تشریف لائیں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا نہیں ابھی تبوک کے لئے جارہے ہیں واپسی میں دیکھیں گے
جب آپ ﷺ غزوۂ تبوک سے واپس تشریف لائے تو منافق پھر آگئے کہا جناب مسجد بنی ہوئی ہے آپﷺ تشریف لائیۓ .نبی کریم ﷺ نے پانچ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو بیجھا.جب صحابہ کرا م تشریف لے جارہے تھے تو نبی کریمﷺ نے وحشی بن حرب کو دیکھا فرمایا ان کو بھی لےجاؤ مسجد گرانے (وحشی بن حرب ) جنہوں نے جنگِ اُحد میں حضرت امیر ھمزہ کو شہید کیا تھا.نبی کریمﷺ نے آپ کو معاف فرما دیا تھا.لیکن فرمایا ساری زندگی میرے سامنے مت آنا یہ واحد صحابیِ رسول ﷺ ہیں جنہوں نے صرف ایک بار آپﷺ کو دیکھا

مسجد ضرار کو آگ کیوں لگائی گئی
آپﷺ نے فرمایا پہلے مسجد کو گرانا ہے پھر جلانا ہے. ﷲتعالیٰ نے فرمایا میرے حبیب منافقین نے جو آپ سے جھوٹ بولاآپ نے تو انکا پردہ فاش نہیں کیا لیکن میں بتاتا ہوں یہ مسجد بیماروں کے لئے نہیں بنی نہ یہ رات کی تاریکیوں کے لئے اور نہ بارشوں اور نہ نمازیوں کی آسانی کے لئے بنی ہے اس مسجد کی بنیاد کفر پر رکھی گئی ہے.یہ مسجد مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کیلئے بنی ہے تاکہ صحابہ گروہوں میں تقسیم ہوجائیں .میرے حبیب یہ مسجد ان تمام قوتوں کے لئے بنی ہے جو ﷲکے بھی دشمن ہیں اور اس کے رسول ﷺ کے بھی…

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا مغرب اور عشاء کے درمیان اس کو گرادو پھر نمازیوں سمیت جلادو.صحابہ کرا م تشریف لے گئے مسجد کو گرا کر کجھور کی ٹہنیوں سے آگ لگا دی…

ﷲتعالیٰ تمام اُمتِ مسلمہ کو منافقین و کفار سے جو خطرات درپیش ہیں ان سے محفوظ فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین.