ادب پاکستانی ثقافت کا ایک اہم پہلو

ادب پاکستانی ثقافت کا ایک اہم پہلو

ادب پاکستانی ثقافت کا ایک اہم پہلو ادب پاکستانی ثقافت کا ایک اہم پہلو ہے، جس میں کہانی سنانے اور ادبی روایات کی ایک بھرپور تاریخ ہے جو صدیوں پرانی ہے۔ پاکستانی ادب ملک کے ثقافتی اور لسانی تنوع کی عکاسی کرتے ہوئے مختلف انواع، طرزوں اور زبانوں پر مشتمل ہے۔ پاکستان میں ادب کے…

Read More
پاکستان ایک امیر اور متنوع ثقافتی ورثے کا حامل ملک ہے، اور اس نے فن، ادب اور موسیقی کے بہت سے قابل ذکر کام پیدا کیے ہیں۔ یہاں کاموں

فن، ادب اور موسیقی کے پاکستانی ثقافت اور معاشرے پر نمایاں اثرات

پاکستانی ثقافت اور معاشرے پر نمایاں اثرات پاکستان ایک امیر اور متنوع ثقافتی ورثے کا حامل ملک ہے، اور اس نے فن، ادب اور موسیقی کے بہت سے قابل ذکر کام پیدا کیے ہیں۔ یہاں کاموں کی کچھ مثالیں ہیں جنہوں نے پاکستانی ثقافت اور معاشرے پر نمایاں اثرات مرتب کیے ہیں ادب پاکستان کی…

Read More
یہ دنیا دعوتِ دیدار ہے فرزندِ آدم کو کہ ہر مستور کو بخشا گیا ہے ذوقِ عُریانی

یہ دنیا دعوتِ دیدار ہے فرزندِ آدم کو کہ ہر مستور کو بخشا گیا ہے ذوقِ عُریانی

اقبال کا فلسفہ بے حسی کے ان الزامات کے بالکل برعکس ہے جو اسلام کے بعد کے دور کے صوفیاء سے منسلک تھے۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ اقبال نے روحانی عروج کے نمونے کو ادراک کے مختلف مراحل میں استعمال کیا جو کہ تمام صوفیانہ صوفیانہ احکامات میں مضمر ہے، لیکن انہوں نے روحانی…

Read More
تمہاری دنیا

تمہاری دنیا

آج ہم چھوڑ کے جاتے ہیں تُمہاری دُنیا وار دی ہم نے فقط عِشق پہ ساری دُنیا قہقہے آنکھ میں نم اور بڑھا دیتے ہیں دِل میں بستی ہے کوئی درد کی ماری دُنیا کھینچ لیتی ہے بجا بات یہ اپنی جانِب ہم نے شِیشے میں مگر اپنے اُتاری دُنیا دُنیا والوں کی نِگاہوں میں…

Read More
سفر نہیں کرتا

سفر نہیں کرتا

اِسی لِیئے کوئی جادُو اثر نہِیں کرتا گُمان دِل میں مِرے دوست گھر نہِیں کرتا جُھکا ہی رہتا ہے گشتی پہ اپنے شام و سحر پِسر کو بولتا ہوں کام کر، نہِیں کرتا فقِیر جان کے محبُوب پیار بِھیک میں دے میں اپنے آپ کو یُوں در بدر نہِیں کرتا ہُؤا ہے یُوں بھی کہ…

Read More
دہاڑی رکھتا ہے۔

دہاڑی رکھتا ہے۔

وہ اپنے کاندھے پہ اب تک کُہاڑی رکھتا ہے مگر وہ دوست ہی سارے کِھلاڑی رکھتا ہے بس اِتنی بات پہ بِیوی خفا ہے شوہر سے کہ ماں کے ہاتھ پہ لا کر دِہاڑی رکھتا ہے ابھی تو قبر بھی محفُوظ نا رہی، اِنساں کِسی کو دفن جو کرتا ہے، جھاڑی رکھتا ہے ہزار تِیس…

Read More
دھوکا

دھوکا

ذکیہ پانی پلا دے راحت بیگم چارپائی پر بیٹھے بیٹھے چیخیں آرہی ہوں اماں… شائستہ جو اسٹول پر چڑھی برابر پڑوسن کہ گھر میں تانکا جھانکی میں لگی ہوئی تھی ساس کی آواز پر بد مزہ ہوکر جھنجھلا کر بولی۔۔ لو اماں وہ پانی کا گلاس پکڑاتے ہوۓ بولی۔”کتنی بار منع کیا ہے یوں دوسروں…

Read More
سرد مہری بے سبب

سرد مہری بے سبب

کیوں روا رکھتے ہو مُجھ سے سرد مہری بے سبب بِیچ میں لانا پڑے تھانہ کچہری بے سبب میں نے اُس رُخ سے اِسے جِتنا الگ رکھا عبث آنکھ تھی گُستاخ میری جا کے ٹھہری بے سبب ناں کِسی پائل کی چھن چھن، ناں کہِیں دستک کوئی کر رہی ہے وار گہرے رات گہری بے…

Read More
اک سراب جیسے ہو

اک سراب جیسے ہو

ایک چہرہ، (گلاب جیسے ہو) ابر میں ماہتاب جیسے ہو دِل کو ایسے سزائیں دیتا ہے روز، روزِ حِساب جیسے ہو میں ہُؤا اُس کے تابعِ فرماں وہ مِرا اِنتخاب جیسے ہو ایک صُورت گُماں میں لِپٹی ہُوئی دشت میں اِک سراب جیسے ہو ایسے دِن رات پڑھتا رہتا ہُوں اُس کا چہرہ کِتاب جیسے…

Read More
ذُو قافیتین

ذُو قافیتین

آپ نے جو کی ہے وُہ ہے شاعری بھی شاعری دِل لگی کی دِل لگی، دِل کی لگی کی شاعری سِیدھی سادھی زِندگی تھی لت پڑی ایسی ہمیں مے سے ہم نے کر لیا پہلُو تہی، پِی شاعری ہم نے اِک چھیدوں بھرا اُن کو دِیا تھا لوتھڑا دِل اُنہوں نے کیا دِیا، گویا کہ…

Read More
کہاں سے ہو گی

کہاں سے ہو گی

بال آنکھوں میں ہے، مِیزان کہاں سے ہو گی کھرے کھوٹے کی ہی پہچان کہاں سے ہو گی جِس کی بُنیاد فقط جُھوٹ سہارے پہ رکھی چِیز تسکِین کا سامان کہاں سے ہو گی ماپنے کا ہی نہِیں خُود کو میسّر آلہ اور کی پِھر ہمیں پہچان کہاں سے ہو گی خُود پرستی ہو جہاں،…

Read More
صِرف راست گوئی تھی

صِرف راست گوئی تھی

جو رات تیرے لیئے قُمقُموں سموئی تھی وہ رات میں نے فقط آنسُوؤں سے دھوئی تھی رفِیق چھوڑ گئے ایک ایک کر کے مُجھے نہِیں تھا جُرم کوئی، صِرف راست گوئی تھی وہِیں پہ روتے کھڑے رہ گئے مِرے ارماں خُود اپنے ہاتھ سے کشتی جہاں ڈبوئی تھی جہاں سے آج چُنِیں سِیپِیاں مسرّت کی…

Read More
کہکشاں میں ملی

کہکشاں میں ملی

ایک تِتلی مُجھے گُلستاں میں مِلی ظُلم کی اِنتہا داستاں میں مِلی غُسل دو جو نہ ہاتھوں سے اپنے کیے زِندگانی فقط درمیاں میں مِلی بعد مُدّت اذاں اِک اذانوں میں تھی رُوح سی اِک بِلالی اذاں میں مِلی کل کہا اور تھا، آج کُچھ اور ہے کیسی تفرِیق اُس کے بیاں میں مِلی پر…

Read More
ایک مکان

ایک مکان

جِیون بھر کے ارمانوں کا حاصِل ایک مکان قطعہ، پانی، گارا آدھی سِی سِل ایک مکان معمُولی سی مانگ ہے میری پُوری ہو سکتی ہے مانگ رہا ہے مولا میرا بھی دِل ایک مکان میں نے جو اِک خواب بُنا تھا خوابوں میں بستا ہے ہو گا میرا عِشق سوایا، ساحِل، ایک مکان بُوڑھے ہو…

Read More
سجاتا بھی مجھے ہے

سجاتا بھی مجھے ہے

ناز اُس کے اُٹھاتا ہُوں رُلاتا بھی مُجھے ہے زُلفوں میں سُلاتا بھی، جگاتا بھی مُجھے ہے آتا ہے بہُت اُس پہ مُجھے غُصّہ بھی لیکِن پیار اُس پہ کبھی ٹُوٹ کے آتا بھی مُجھے ہے در پے ہے مِری جان کے، جو پِیچھے پڑا ہے وُہ دُشمنِ جاں دوستو بھاتا بھی مُجھے ہے انجان…

Read More
بُجھتا ہُؤا دیا

بُجھتا ہُؤا دیا

سوچو امیرِ شہر نے لوگوں کو کیا دِیا بُھوک اور مُفلسی ہی وفا کا صِلہ دیا کوٹھی امیرِ شہر کی ہے قُمقُموں سجی گھر میں غرِیبِ شہر کے بُجھتا ہُؤا دِیا ہم نے تُمہیں چراغ دیا، روشنی بھی دی تُم نے ہمارے دِل کا فقط غم بڑھا دیا ہم سے ہماری تِتلیوں کے رنگ لے…

Read More
انصاف

انصاف

واجدعلی جس کا تعلق زمیندار گھرانے سے تھا. نسل در نسل سیاست کے میدان سے کوئی نہ کوئی وابستہ ضرور رہا. جن میں واجد علی کا شمار بھی ہوتا تھا.عالقے کا ایم پی اے ہونے کی حیثیت سے وہ اپنی طاقت کا بے دریغ استعمال کرتا طاقت کا نشہ اور پیسے کی ہوس نے اس…

Read More
بد انتظامی

بد انتظامی

یہاں پر ہو رہی بد اِنتظامی جہاں دیکھو وہاں خامی ہی خامی ہمارا خُون پی کر، چاہتے ہیں نہ ہو گی اِن رذِیلوں کی غُلامی ہمارے شعر پڑھنا مانگتے ہیں ہیں اِن میں عام کُچھ، کُچھ ہیں عوامی ہمیں بھی لَوٹ جانا ہے کِسی دِن یہاں سے اُٹھ گئے نامی گِرامی بنا مجذُوب کوئی اِس…

Read More
ہنر پر رکھ

ہنر پر رکھ

خُود کو آرام سے تُو گھر پر رکھ اور پَگ عورتوں کے سر پر رکھ دوستوں نے تو مِہربانیاں کِیں داغ تُو بھی دِل و جِگر پر رکھ میں نے قرضہ دیا ہے، جُرم کِیا؟ اور اب تُو اگر مگر پر رکھ تُو وڈیرے کے گھر کا آدمی ہے فتح اپنی کو میرے ڈر پر…

Read More
اُس سے کہو

اُس سے کہو

مَیں اپنے آپ میں اُلجھا ہُؤا ہُوں، اُس سے کہو کبھی میں کیا تھا، ابھی کیا ہُؤا ہُوں، اُس سےکہو وُہ جس جگہ پہ مُجھے چھوڑ کر گیا تھا کبھی اُسی مقام پہ ٹھہرا ہُؤا ہُوں، اُس سے کہو یہ خنجروں سے کریں وار، اُلجھ کِسی سے نہِیں کہا تھا ماں نے یہ، سہما ہُؤا…

Read More