مثبت صحافت

In ادب
January 16, 2021

صحافت ایک عظیم شعبہ ہے جو عام انسان کی مشکلات سے لے کر معاشرے کے مسائل کو اجاگر کرتا ہے۔ اس کا آغاز ٹیلی وژن کی ایجاد سے کافی پہلی کا ہے۔ پہلے پہل جب اخبار نئی نئی شروع ہوئی تو صحافت کو بھی ترقی نصیب ہوئی اور مثبت صحافت کا آغاز کیا گیا۔ صحافی معاشرے کی درست عکاسی کرتے اور عام لوگوں کے مسائل سن کر اخبار میں پیش کرتے۔ لوگ ان کے تجزیات کو پڑھ کر لوگوں اور معاشرے کے حال احوال سے واقف ہو جاتے۔ اسی طرح حکومت کو بھی عام انسان کے مسائل کا پتا اخبار کے ذریعے سے چلنے لگا تو اس شعبہ کو مزید ترقی ملی۔ صحافی کو بہت زیادہ تحقیق کرنی پڑتی اور وہ حق و سچ کو دنیا کے سامنے پیش کرتا۔ مثبت صحافت کا یہ دور شروع میں درست سمت میں جا رہا تھا مگر اس کا زوال تب شروع ہوا جب طاقت ور لوگوں کی اصلیت نے اخباروں کا رخ کیا۔ کچھ صحافیوں نے امرا کے بارے اخبارات میں لکھنا شروع ہی کیا کہ اس صحافت کی آزادی خطرے میں پڑ گئی۔

اس زوال سے یہ شعبہ بد نام بھی ہوا جو کہ کبھی ایک عظیم شعبہ سمجھا جاتا تھا۔ مگر سب صحافی بھی ایسے نہیں تھے۔ کچھ نے بہت اچھا کام کیا اور آج بھی کر رہے ہیں۔ کچھ اپنے اچھے کام کی وجہ سے بھی بدنام ہو جاتے ہیں اور کچھ منفی صحافت سے ہیرو کہلاتے ہیں۔ مگر ہر انسان کا دیکھنے کا زاویہ مختلف ہے۔ ٹیلی وژن کی ایجاد کے بعد اس شعبہ کو بے حد ترقی نصیب ہوئی۔ اخبارات کی بجائے صحافت ٹی وی کی زینت بنی۔ اسی طرح لوگوں کے مسائل بھی حل ہوئے اور ہر ایک تک اس ٹی وی کی رسائی بھی ممکن ہوئی۔ مگر سوال یہ ہے کہ مثبت صحافت کیسے ممکن ہو؟ اس کا ایک ہی جواب ہے وہ یہ کہ مثبت صحافت کے لیے صحافی کا ایمان دار ہونا ضروری ہے۔ وہ معاشرے کی درست اکاسی کر کے عام آدمی کے مسائل کو بلا خوف و خطر لوگوں تک پہنچائے۔ کسی طاقت ور کا دلیری سے مقابلہ کرے اور حق کا ساتھ دے۔

مشاہدے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کچھ صحافی محض سرکاری لوگوں کی خوش آمد کرنے میں مصروف رہتے اور ان کی تعریف کو اخبارات کی زینت بناتے ہیں۔ یہ عام عوام کے لیے گمراہی کی بات بھی ہے اور ان کے لیے نقصان بھی۔ اس کے علاوہ بعض مخصوص سیاست دانوں کی تعریف میں لگے ہوتے ہیں اور اپنے پروگراموں میں ان کی تعریف جبکہ ان کے حریفوں کی خامیوں کا تذکرہ کرتے نظر آتے ہیں۔ اس سے عوام میں نفرت جنم لیتی ہے اور اس کا ذمہ دار بھی سارے میڈیا کو سمجھا جاتا ہے حالانکہ قصور چند ایک کا ہوتا ہے۔ مثبت صحافت کے لیے صحافی کو سچا، نڈر اور دلیر بننا پڑے گا۔ تب جا کہ اس شعبہ کی نیک نیتی کو عروج ملے گا۔ اس شعبے کو آزاد ہونا ہوگا اور عام و خاص سب کے مسائل کو اجاگر بھی کرنا ہوگا اور اگر کوئی اچھا کام بھی کرے اس کی داد رسی بھی کرنی ہوگی تاکہ ساری دنیا کو اس کا پتا چلے۔ تب جا کہ کہیں مثبت صحافت زندہ رہے گی۔

/ Published posts: 35

I’m a student, researcher & a writer. I started writing articles 2 years ago. I’m 19 years old and always try to work for the betterment of country.

Facebook