دین اور سیا ست

In اسلام
January 24, 2021

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ سیاست میں بہت سے شعبات زندگی شامل ہیں۔ دین کو سیاست سے جدا کرنے کا مطلب ان تمام شعبوں کو دین سے exclude کرنا ہے۔ جب اکثر شعبے دین سے exclude ہوجائے تو دین فقد مسجد اور امام بارگاہوں تک محدود ہوجاتی ہے۔
ہمارا دین اسلام ایک مکمل ضابطہء حیات ہے جو صرف مسجدوں اور امام بارگاہوں کے لئے نہیں بنا ہے۔ ہمیں دین کو اپنے تمام امور زندگی میں شامل کرنا چاہیئے اور ایسا کرنا نا ممکن نہیں ہے کہ ہمارے سامنے رسول اور آل رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔
آج ہماری پسماندگی کی اصل وجہ دین سے دوری ہے لیکن بعض سادہ لوگ اسلام سے attachment کو پسماندگی سے تعبیر کرتے ہیں اور دنیائے غرب کی مثالیں پیش کرتے ہیں یہ سوچے بغیر کہ مسلمانوں کی go lden ageمیں یورپ زوال اور پسماندگی کا شکار تھا۔ مسلمانوں کے سنہرے دور میں ترقی کا راز دینی لگاو، دین کی تمام امور زندگی میں شمولیت اور راست بازی ہے۔
میرے خیال میں سیکولرازم کی پروموشن(وہ بھی ایک اسلامی ریاست کے اندر) خود کو علامہ اقبال سے زیادہ عقلمند claim کرنے کے مترادف ہے۔
اگر ہم قیام پاکستان کا مطالعہ کرے تو ہمیں بخوبی اندازہ ہوجائے گا کہ پاکستان بنانے کے پیچھے main reason یہ تھی کہ ایک ایسے اسلامی ریاست کا حصول ہو جہاں مسلمان آذادی کے ساتھ امور زندگی میں اسلامی احکامات کی پیروی کرسکے
قیام پاکستان کے بعد اس بات کی ضرورت بڑی شدت سے محسوس کی جارہی تھی کہ کم سے کم مدت میں 1935ء کے گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ کی ترمیم شدہ عبوری دستور کو ہٹا کر ملک کیلئے ایک مستقل دستور بنایا جائے۔ چونکہ پاکستان کی جنگ لا الہ الا اللہ کے نعرے پر لڑی گئی تھی لہذا پاکستانی عوام اپنے ملک کیلئے اسلامی دستور چاہتے تھے۔ بد قسمتی سے دستور ساز اسمبلی میں بہت سے لوگ لادینی کے نظام کے حامی تھے۔ قائداعظم کی شخصیت، علماء کی قیادت اور عوام کے جذبہء ایثار نے اسلام دشمن سیاستدانوں کی کوششوں کو ناکام بنا دیا جس کے بعد قرآن و سنت کی بنیاد پر وقت کے وزیراعظم نواب زیادہ لیاقت علی خان نے قرارداد مقاصد پیش کی۔
ہمیں مغربی تصورات اور سوشل میڈیا kids کے لادینی تصورات کو ignore کرکے اسلامی اصولوں کی پیروی کرنا چاہیئے کہ یہی کامیابی کا راز ہے
ہمیں علمائے کرام کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے کہ انہی کی guidance کی وجہ سے ہم دورِ حاضر میں کم و بیش اہلبیت ع کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ورنہ توہین کرنے والے خاک ہمیں دین اور اہلبیت ع سے جوڑیں گے۔