ضابطہ اخلاق

In تعلیم
April 24, 2021
ضابطہ اخلاق

ضابطہ اخلاق
1 نیت کی درستگی
2 پڑھنے کا مقصد
جب نیت بڑی ہو تو چھوٹی چیزیں ہم خود حاصل کر لیتے ہیں جسطرح ہم بھینس خریدے تو ہم یہ نیت کرتے کہ ہم اس سے دودھ حاصل کرے گے۔
ایک شخص کی نیت اس کے کئے ہوئے کام یا عمل سے بہت بہتر ہے۔
مثال= اگر کوئی آدمی غریب ہو اور وہ کسی امیر آدمی کو دیتے کچھ دیکھتا ہے تو کہتا ہے کہ اگر میرے پاس ہو تو میں اس سے زیادہ دونگا پھر اللہ رب العزت اس کو اس سے زیادہ عطا فرمایا ہے اور اسکو بھی اسکے مطابق اجر ملتا ہے۔
اگر نیت اچھی ہو گی تو ہم اس سے دنیا و آخرت میں کامیابی و اللہ رب العزت کی خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں ۔
حسن نیت مومن کے عمل سے بھی زیادہ بہتر ہے قیمتی چیز ہے۔
اسلئے ضرورت اس عمل کی ہے کہ ہم ہر کام کو اچھی نیت سے کریں تاکہ ہم بہتر ہو سکیں۔
منافق کا عمل اسکی نیت سے بہتر ہے۔
اگر مومن کا عمل کم بھی ہو تب بھی اسکی نیت اسے اعلی بنا دیتا ہے۔
3 آداب: علم حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم ادب والے بھی ہو کیونکہ اگر ہم ادب حاصل نہیں کرے گے تو ہم دنیا میں کہی کامیاب نہیں ہو سکتے ہیں ۔ ایسے علم کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا جسکو حاصل کر کے بھی ہم حال اور ان پڑھ ہی رہے اور لوگ ہمیں دیکھنبھی پسند نہیں کرے۔
علماء کرام علم کے حالات کیساتھ علم کے حالات کا بھی احترام کیا تھا۔
1 وضو کے بغیر کتابوں کو ہاتھ نہیں لگایا۔
2 کتاب کیطرف پاؤں نہیں کیا۔
3 استاد کے گھر کیطرف پاؤں کر کے نہیں سویا۔
عولیاء کرام شبیر حاضی کہتے ہیں کہ:
با ادب با نصیب
بے ادب بے نصیب
اس سے مراد ہے کہ اگر ہم ادب کرے گے تو ہی کامیاب ہونگے ورنہ ہم بے ادبوں بے نصیبوں میں شمار ہونگے۔
آپ کے اخلاق کے بارے میں حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق ہمہ تن قرآن ہے۔
اس لیے ضروری ہے کہ ایک طالب علم کو زبان
کے لحاظ سے اخلاق کے لحاظ سے بہت اچھا
ہونا چاہیے۔”
اچھا طالب علم بننے کے لیے ضرورت ہے کہ اپنے اندر طلب علم کو پیدا کریں ۔
اسلئے بہترین انسان بننے کیلئے ہمیں اچھا اخلاق اور دوسرں کا خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ اس سے ہم اللہ تعالی کو خوش رکھے سکیں۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہم کسطرح سے اس پر عمل کر کے کامیاب ہو سکتے ہیں