عمران خان کی مستقبل کی سیاست

عمران خان کی مستقبل کی سیاست

ڈاکٹر طاہر القادری کی شخصیت اور سیاست سے اختلاف ہوسکتا ہےلیکن ایک کام انھوں نے بہت اچھا کیا۔انسان کو جب غلطیوں کا ادراک ہوجائے تو ان کے اعتراف اور ازالے میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان سیاسی نظام کے لیے اپنی باقاعدہ جماعت تیار کی اور متعددمرتبہ اس سیاسی عمل میں حصہ لیتے رہے لیکن جب انھیں اس سیاسی نظام کی سمجھ آگٸی کہ یہاں پر صرف سرمایہ دار اور جاگیر دار ہی کامیاب ہیں تو انھوں نے اسمبلی کی نشست سے استعفی دیا اس سیاسی نظام سے باہر نکلے اور اس کو بدلنے کے لیے دھرنے وغیرہ دٸیے اس کے جو بھی نتائج نکلے اس کی گہرائی میں جانا موضوع نہیں۔

عمران خان ایک مقبول کھلاڑی اور فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی شخصیت تھی۔ان کی مقبولیت ان کی سیاست میں بھی کام آٸی۔انھوں نے پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی اور عوام کو انصاف فراہم کرنے کا اعلان کیا۔باٸیس سال تک انھوں نے جدوجہد کی مگر اقتدار ان کو نہ مل سکا البتہ وہ اپنے نظریات پر ایک نسل کو تیار کرنے میں کامیاب ہوگٸے۔ جب عمران خان کو طویل عرصہ کے بعد بھی اقتدار ملنے کی امید نہ ہوٸی تو انھوں نے اس سیاسی نظام سے سمجھوتہ کرلیا اور روایتی جاگیر دار اور سرمایہ داروں کو پارٹی کا حصہ بنانے پر راضی ہوگٸے۔ہر پارٹی کی کامیابی کی ضمانت سمجھے جانے والے یہ جاگیردار اور سرمایہ دار جب پی ٹی آٸی میں شامل ہوۓ تو 2018 میں اقتدار عمران خان کو مل گیا مگر عمران خان کا بھی وہی حال ہوا جو اس سے پہلے اقتدار حاصل ہونےوالوں کا ہوا تھا اور انھیں اقتدار سے علیحدہ ہونا پڑا۔ڈاکٹر طاہر القادری کی طرح عمران خان کو بھی اس سیاسی نظام کی سمجھ آگٸی۔اب عمران خان کو بھی چاہیے کہ ماضی کی غلطیوں کا اعتراف کرکے اس کے ازالے کے لیے اس نظام کی تبدیلی کے لیے اپنی جدوجہد کریں ۔

عمران خان کو پیروی کرنے والے نوجوانوں کی بڑی تعداد میسر ہے یہ ان کا پلس پواٸنٹ ہے۔اگر وہ اس نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے اور ماوزے تنگ کی طرح اس نظام کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہوجاتے تو تاریخ ان کو ایک انقلابی کے نام سے یاد رکھے گی لیکن لگتا یہی ہے کہ وہ اس سیاسی نظام کے خلاف نہیں جاٸیں گے اور آٸندہ بھی اس نظام کا حصہ بننے کی کوششوں میں اپنی زندگی گزار دیں گے۔عمران خان کے ساتھ اس وقت عوام کی بڑی تعداد ہے جو عمران خان کے لیے کٹ مرنے کو تیار ہیں اب یہ عمران خان تک ہے کہ وہ اس موقع کو کیسے استعمال کرتے۔آیا وہ اس نظام کی تبدیلی کی طرف جاٸیں گے یا روایتی سیاستدانوں کی طرح ان جاگیرداروں اور سرمایہ داروں (الیکٹیبلز)کی مدد سے دوبارہ اقتدار میں آنے کی کوشش کریں گے۔اس کا فیصلہ وقت کرے گے

راجہ افضال سلیم۔
03009191113