اگرچہ مہربانی تو کرے گا

In ادب
May 24, 2022
اگرچہ مہربانی تو کرے گا

اگرچہ مہربانی تو کرے گا
وہ پِھر بھی بے زبانی تو کرے گا

عطا کر کے محبّت کو معانی
جِگر کو پانی پانی تو کرے گا

بڑے دِن سے عدُو چُپ چُپ ہے یارو
کہ حملہ نا گہانی تو کرے گا

اُسے ناکامیابی ہی ملے گی
وہ حل پرچہ زبانی تو کرے گا

ہُوئے گر ہم کِسی کے گھر میں مہماں
ہماری میزبانی تو کرے گا؟

بھلے ہم تِیرگی اوڑھے رہے ہیں
وہ اِک دِن ضو فِشانی تو کرے گا

جِسے مانا ہے اُس نے اپنا راجہ
اُسے وہ اپنی رانی تو کرے گا

مفر کافر ادا سے غیر مُمکِن
عطا کُچھ ارغوانی تو کرے گا

اجی حسرتؔ جفا سے، طعنے دے کر
وہ چہرہ زعفرانی تو کرے گا

رشِید حسرتؔ