498 views 0 secs 0 comments

سیرت سیدنا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ

In اسلام
December 29, 2020

میں سیدنا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے نسب اور خاندان کے بارےمیں کچھ ذکر کرنا چاہوں گا.

نمبر1:سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کا خاندان دیارعرب میں مشہور عبدمناف میں ایک نمایاں مقام رکھتا تھا
نمبر2:عبد مناف کے دو مشہور قبیلے بنو امیہ اور بنو ہاشم تھے
نمبر3:بنو ہاشم کے بعد بنو امیہ کو فوقیت حاصل تھی دوسرے قبیلوں پر
نمبر4:یہ قریش کا قبیلہ تھا۔اپنے دور جاہلیت میں اس نے کافی کارنامے سر انجام دیے تھے بالخصوص بنو امیہ حرب و ضرب اور جنگی معاملات میں ایک نمایاں مقام رکھتا تھا دوسرے قبائل سے
نمبر5:مورخین کے مطابق ابو احیحہ عاص بن سعید بن امیہ اپنے قبیلے بنو امیہ میں صاحب دستار کے نام سے موسوم تھا جس کو ذوالعمامہ کہتے تھے نام ونسب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کا مبارک نسب نامہ معاویہ بن سفیان بن حرب بن امیہ بن عبدشمس بن عبد مناف بن قصی۔

آپ کی کنیت ابو عبدالرحمن اور آپ کو رسول اللہ ﷺ سے تعلق کی بنا پر احترام خال المومنین کہا جاتا ہے۔اسی وجہ سے پانچویں پشت عبد مناف سے رسول اللہ ﷺ اور امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کا نسب مبارک مل جاتا ہے۔ آپ کے والد ابوسفیان بن حرب جو پہلے اسلام کے سخت دشمن تھے جن کو امام الحروب بھی کہا جاتا تھا لیکن اللہ کے فضل و کرم سے اسلام کو قبول کرلیا۔فتح مکہ کے موقعہ پر رسول اللہ ﷺ نے اعلان کیا جس نے ابو سفیان کے گھر میں پناہ لے لی ہے اس کو امن ہے مطلب اس کو معاف کر دیا جائے گا۔فتح مکہ کے موقعہ پر آپ کے والد نے اسلام قبول کیا تھا۔

امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کا قبول اسلام بعض مورخین کے نزدیک خود حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کے میں نے اسلام کو قبول صلح حدیبیہ کے موقع پر کیا تھا۔اور بعض مورخین کے نزدیک آپ نے فتح مکہ کے دوران ہی اپنے والد کے ساتھ اسلام کو قبول کیا۔لیکن بہتر قول صلح حدیبیہ والا ہے۔مورخین کے نزدیک آپ نے اٹھارہ سال کی عمر میں اسلام قبول کیا تھا۔لیکن آپ نے اپنے اسلام کو ظاہر نبی اکرمﷺ کے سامنے فتح مکہ والے دن کیا۔ آپ کے فضائل عمیر ابن سعد رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت یہ صحابی رسول اللہﷺ ہیں اور یہ فرماتےہیں حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں کہ انکو بھلائی کے سوا مت پکارا کرو کیونکہ رسول اللہ ﷺ انکے بارے میں دعا فرماتے اے اللہ معاویہ کو ہدایت نصیب فرما وحشی بن حرب رضی اللہ تعالی کی روایت حضرت وحشی ابن حرب فرماتے ہیں ایک دن سواری پر معاویہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا کی تمہارے جسم کا کون سا حصہ میرے قریب ہے تو آپ نے کہا شکم یعنی پیٹ

رسول اللہ ﷺ نے دعا کی اے اللہ ان کے پیٹ کو علم اور حلم(بردباری) سے بھر دے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنھما کی روایت حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنھما نے فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کے بعد لوگوں میں امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے زیادہ صاحب سیادت و حکمرانی کے میں نے نہیں دیکھا حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما فرماتےہیں کے ایک دن جبرائیل علیہ السلام نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ آپ امیر معاویہ کے حق میں وصیت فرمائیے۔یہ اللہ کی کتاب کے امین اور عمدہ امین ہیں

“سیرت سیدنا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ” />