بڑا آدمی

In عوام کی آواز
October 24, 2022
بڑا آدمی

تحریر : مسز علی

،،بڑا آدمی،،

آدھی سے زیادہ رات بیت چُکی تھی۔ گھر کے تمام افراد گہری نیند سو رہے تھے۔اسی گھر کے ایک کمرے کی روشنی جل رہی تھی اور ایک بچہ پڑھنے میں مصروف تھا۔ بچہ نہایت انہماک سے پڑھائی میں مشغول تھا کہ اس کی بہن گہری نیند سے اٹھ کے بھائی کے کمرے میں آئی اور کہا کہ ،،بھائی وقت بہت ہو گیا ہے اب آرام کرو اور سو جاؤ ,,بچے نے جواب دیا کہ ،،مجھے بڑا آدمی بننا ہے ،پڑھوں گا نہیں تو بڑا آدمی کیسے بنوں گا،،۔ یہ گفتگو قائد اعظم اور ان کی بہن فاطمہ جناح کے مابین ہوئی ۔

تاریخ گواہ ہے کہ اس بچے نے سخت محنت کر کے اپنے مقصد کو پا لیا۔اور اتنے بڑے آدمی بنے کہ لوگ ان کو قائد اعظم کے نام سے جانتے ہیں۔۔

اس شخص نے دنیا کے آگے ہم سب کی وکالت ایسے کی دنیا کی عدالت میں وہ لوگو ہم سب کی پہچان بنا اِک فہم و فراست سے اس نے جذبوں کی قیادت ایسے کی –وہ قائداعظم کہلایا ،بانی پاکستان بنا-شیکسپیئر کہتا ہے کچھ لوگ پیدا ہی عظیم ہوتے ہیں اور کچھ اپنی جدوجہد اور کارناموں کی بدولت عظمت حاصل کر لیتے ہیں ۔قائداعظم میں یہ خوبیاں پیدائشی بھی موجود تھیں اور کچھ سخت محنت اور لگن سے مقام حاصل کیا

بیسویں صدی کا سب سے بڑا انسان قائد اعظم محمد علی جناح ،اس نے ایک بکھرے ہجوم کو قوم بنایا،پھر اس قوم کی قوت کے ساتھ ایک نئی مملکت (پاکستان)کی تخلیق کی اور تاریخ کے دھارے کا رخ موڑ دیا۔اور یہ سب کچھ ایک دستوری اور قانونی جدوجھد کے ساتھ حاصل کیا۔میرے قائد نے تدبر سے کام لیا اور ایک نئی بستی (پاکستان) بسا کر دکھا دی واقعی وہ شخص عظمتوں کا پیکر تھا۔

بستی بسانا کھیل نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
بستے بستے ،بستی بستی ہے۔۔۔۔۔

ہم نے اس بستی کواس طرح نہیں سنبھالا جس طرح ہمارا قائد چاہتا تھا۔ ہم نے اس کے بعد ایک دفعہ پھر پستیوں کی راہ اختیار کر لی۔ہم نے نشانِ منزل بھی کھو دیا اور منزل بھی گم کر دی ۔ کیا واپسی کا کوئی راستہ ہے, ہاں ہے،ضرور ہے اور وہ ہے قائد کا راستہ ۔اللّٰہ تعالیٰ نے جو کام محمد علی جناح سے لیا وہ اعزاز کسی اور کو نہیں مل سکا ۔اسٹینلے والپر اپنی معرکہ آراء ،،جناح آف پاکستان,, میں لکھتے ہیں ،، بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو تاریخ کے دھارے کو بخوبی بدل سکتے ہیں۔اس سے بھی کم وہ لوگ ہوتے ہیں جو دنیا کے نقشے کو بدل سکیں اور شاید کوئی مائی کا لال ایسا ہو جسے قومی ریاست بنانے کا اعزاز ملا ہو ۔محمد علی جناح دنیا کی وہ واحد ہستی ہے جس نے یہ تینوں کام کر دکھائے ،،۔

قائد اعظم نے پاکستان کو جنم دیا ۔پاکستان محض ایک زمین کا ٹکڑا نہیں ہے بلکہ ایک بھرپور تخلیق ہے زمین تو صرف ایک پہناوا ہے اور مسلم قومیت اس کی روح ہے اور یہ سب کچھ محمد علی جناح کی دین ہے۔ اسی لیے مسلمانانِ ہند نے آپ کو قائد اعظم کا خطاب دیا کیونکہ وہ اس کے مستحق تھے ۔پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی نے اسے با قاعدہ سرکاری حیثیت دی کہ چشمِ فلک نے اس سے بڑا لیڈر کبھی نہیں دیکھا تھا۔شاید اسی لیے ہندوستان کے آخری وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے قائد اعظم کی وفات کے بعد کہا تھا کہ اگر مجھے بروقت پتہ چل جاتا کہ محمد علی جناح تپ دق جیسی مہلک بیماری میں مبتلا ہیں اور اتنی جلدی انھیں موت آ لے گی تو وہ ہندوستان کی آزادی کا وقت آگے بڑھا دیتا اور محمد علی جناح کی موت کا انتظار کرتا اور پھر کبھی پاکستان نہ بن سکتا تھا ۔

میں کلیوں کو سینے کا لہو دے کے چلا ہوں۔۔۔۔۔
برسوں مجھے گلشن کی فضا یاد رکھے گی۔۔۔۔۔۔

آپ اندازہ کریں کہ تخلیق و استحکام میں ایک شخص کا کتنا کلیدی کردار ہے کہ مخالف بھی اس کا اقرار کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ہاں انگریز اور ماؤنٹ بیٹن اس تخلیق کے مخالف تھے انہوں نے بار بار اس کا اعلان کیا ہے کہ قائد اعظم کی مدلل اور مضبوط شخصیت کے سامنے سب چراغ گُل ہو گئے۔

نوجوان جناح نے ،،لنکزان ،، کے دروازے پر بڑے بڑے قانون عطا کرنے والوں میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسمِ مبارک سب سے اوپر دیکھا تو فوراً فیصلہ کر لیا کہ اسی دبستان سے قانون کی ڈگری لیکر بیرسٹر بنیں گے۔ہندوستان کا بہترین وکیل، نڈر سچا بیباک ،قابل انسان جسے خریدنا نا ممکن تھا۔قائد اعظم تو عظیم تھا اور وہ ہے وہ تو بہت بڑا انسان تھا ہم فقیروں كو بھی بڑا بنا گیا،ہمیں ایک پہچان اور شان دے گیا ۔

قائد اعظم پاکستان کو اسلام کی لیبارٹری اور تجربہ گاہ کا نام دیتے تھے۔وہ ملت اسلامیہ کو آزاد اور سربلند دیکھنا چاہتے تھے۔ان کی فکر کی بس ایک جھلک ملاحظہ فرمائیے ۔ 21اکتوبر 1939 کو آل انڈیا مسلم لیگ کونسل سے خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں ،، میری زندگی کی واحد تمنا یہ ہے کہ مسلمانوں کو آزاد اور سربلند دیکھوں میں چاہتا ہوں کہ جب میں مروں تو یہ یقین اور اطمینان لیکر مروں کہ میرا ضمیر اور میرا خدا گواہی دے رہا ہو کہ جناح نے اسلام سے خیانت اور غداری نہیں کی اور مسلمانوں کی آزادی ،تنظیم اور مدافعت میں اپنا فرض ادا کیا ۔میں آپ سے اس کی داد اور شہادت کا طلبگار نہیں ہوں ۔میں چاہتا ہوں کہ مرتے دم تک میرا دل، میرا ایمان اور میرا اپنا ضمیر گواہی دے کہ جناح تم نے واقعی مدافعت اسلام کا حق ادا کر دیا،تم مسلمانوں کی تنظیم ،اتحاد اور حمایت کا فرض بجا لائے ۔میرا خدا یہ کہے کہ بے شک تم مسلمان پیدا ہوئے اور کفر کی طاقتوں کے غلبہ میں اسلام کے علم کو سر بلند رکھتے ہوئے مسلمان مرے،، ۔ ان کے ایک ایک لفظ سے اسلام کی محبت جھلکتی ہے۔قائد نے اسی طاقت کے بل بوتے پر اس وقت کی سپر پاور برطانیہ کو ان کے میدان میں ان ہی کے انداز میں شکست فاش دی۔

آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے منعقدہ اجلاس میں قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ ،، مجھ سے اکثر یہ سوال کیا جاتا ہے کہ پاکستان کا طرزِ حکومت کیا ہوگا ، پاکستان کے طرزِ حکومت کا تعین کرنے والا میں کون ہوتا ہوں، مسلمانوں کا طرزِ حکومت آج سے تیرہ سو سال پہلے قرآنِ کریم نے وضاحت کے ساتھ بیان کر دیا تھا۔الحمدللہ قرآنِ کریم ہماری رہنمائی کے لیے موجود ہے اور قیامت تک موجود رہے گا،،۔ یہ تھے قائد اعظم جو ایک فرد نہیں ایک قوم تھے۔ دو قومی نظریہ جس کا ساحل تھا اور حصول پاکستان جس کی منزل۔ ہمیں قائد اعظم کی میراث یعنی پاکستان کی قدر کر نی چاہیے اور اس عظیم نعمت کے لیے رب کریم کا بھرپور شکر گزار ہونا چاہئے۔کہ ہم آزادی کی سانس لے رہے ہیں۔پاکستان کی ترقی اور بقا کا راز اس بات میں ہے کہ اس سرزمین کا نظام قوت اخوت عوام پر مشتمل ہو۔قائد اعظم بے حد ذہین، محنتی،با اصول سچے،کھرے ایمان دار ،نڈر،بے باک انسان تھے۔ وہ واقعی بیسویں صدی بلکہ صدیوں پر محیط بہت بڑا انسان تھا اور ہمیشہ رھے گا۔

تیرا ایمان محکم تھا۔۔۔۔
تیرا فرمان قائم ہے ۔۔۔۔۔

1 comments on “بڑا آدمی
Leave a Reply