کس عمر میں بچوں کا ذاتی موبائل ہونا چاہیے؟

In عوام کی آواز
November 04, 2022
کس عمر میں بچوں کا ذاتی موبائل ہونا چاہیے؟

کس عمر میں بچوں کا ذاتی موبائل فون ہونا چاہیے ؟

یو-کے کی ایک ریسرچ کے مطابق دنیا بھر میں۶۰ فیصد بچے نو سال کی عمر میں موبائل فونز کا استعمال باآسانی کر سکتےہیں، اور۹۱ فیصد بچے گیارہ سال کی عمر میں اپنے ذاتی موبائل کے مالک ہوتے ہیں۔ یہ جدید دور کا معمہ ہے کہ کیا بچوں کو جلد از جلد سمارٹ فون متعارف کروانا چاہیے یا پھر جتنی دیر ممکن ہو سکے اس سے دور رکھنا چاہیے؟ سمارٹ فونز اورکے بچوں اور نوجوانوں پراثرات پر ابھی بھی بہت سے سوالات کےجوابات ںہیں مل سکے۔ اکثر والدین موبائل ایپس اور سوشل میڈیا کے استعمال کو اپنے بچوں کے لیے دنیا بھر کی برائی کا پنڈورا باکس کھولنےکے مترادف سمجھتے ہیں، کیونکہ اس سے مرتب ہونے والے اثرات نہ صرف حیران کن ہیں بلکہ خطرناک بھی ثابت ہو سکتے ہیں، اس کے برعکس بہت سے والدین بچوں کو شروع سے ہی ٹیکنالوجی کا عادی بنانے کے حق میں ہوتے ہیں تاکہ وہ زمانے میں ہونے والی تبدیلیوں سے پوری طرح واقف رہیں۔اور باقی بچوں سے کسی بھی فیلڈ میں پیچھے نہ رہیں ۔

ماہر نفسیات کے مطابق ہر بچے اور نوجوان پر موبائل اور سوشل میڈیا کے اثرات مختلف انداز میں مرتب ہوتے ہیں،اوران پر مثبت یا منفی اثرات کا بہترین اندازہ والدین لگاسکتےہیں۔ اور وہ ہی انہیں ان نتائج سےآگاہ کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ جیسا کہ ۱۷،۱۸ سال کے نوعمر لڑکے اور لڑکیوں کے لیے یہ عمر ذہنی اور جسمانی بڑھوتری کی ہوتی ہے۔اس عمر کے نوجوان بہت حد تک دوسروں سے متاثر ہوتے ہیں، دنیا ان کے بارے میں کیا رائے رکھتی ہے انہیں ہمہ وقت لوگوں سے اپنی ذات کی توثیق درکار ہوتی ہے ،لہذا سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاں ہر اںسان آئیڈیل نظر آنے کی تگ و دو میں ہے نو عمر افراد کو بآسانی حقیقت سے دور کر سکتا ہے۔اس صورتحال میں بچوں کواسکول اور کالجز کے علاوہ ارد گرد کے لوگوں سے میل جول رکھنے میں میں مدد دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ عام لوگوں سے ملکرعملی زندگی میں درپیش چیلنجزکو سمجھ سکیں۔

اسکے علاوہ جیسے روزمرہ زندگی میں والدین موبائل فون کا استعمال اپنے لیے ناگزیر سمجھتےہیں مثلا پیشہ ورانہ امور،بلوں کی ادائیگی، آ ن لائن شاپنگ، وڈیو کالز اورتصاویرکا یستعمال وغیرہ،اسی طرح بچوں کی روزمرہ زندگی بھی بہت حد تک موبائل فون کی مرہون منت ہے۔جیسا کہ کوویڈ -۱۹ کے دوران بچوں کا تعلیمی سلسلہ آن لائن کلاسز کے ذریعے جاری رہا ۔اسکےعلاوہ بہت سی ایپس ایسی بھی ہیں جو خاص بچوں کی ذہنی اور تعلیمی ترقی کے لیے بنائی گئی ہیں۔ یو ٹیوب کی بہت سی ویڈیوز معلوماتی اور دینی مواد پر مشتمل ہوتی ہیں۔ موبائل کے بے جااستعمال سے دوررہیں اگر آپ خود بلاضرورت گھنٹوں فون کا استعمال کریں گے تو بچوں کو اس سے پذیرائی ملے گی اور آپ کے اور بچوں کے مابین ایک دوستانہ ماحول قائم نہیں ہو سکے گا۔

والدین کا اپنے بچوں کی آن لائن مصروفیت سے واقفیت رکھنا بہت ضروری ہےوہ موبائل پر کتنا وقت صرف کرتے ہیں، اس میں کون کون سی ویڈیوز اور ایپس موجود ہیں ،یا ان کا کن دوستوں سے رابطہ ہے۔ والدین کو بچوں کے ساتھ ملکر موبائل ایکٹیویٹیس کرنی چاہیے تاکہ بچوں کے اندر اعتماد پیدا ہواور وہ کسی بھی قسم کی الجھن کا حل تلاش کرنے کے لیے والدین کا ہی سہارا لیں.اس طرح بتدریج ہر بچہ اور نوجوان اپنے لیئے خود وقت کی حد مقرر کرسکے گاکہ وہ کس سرگرمی میں کتنا وقت صرف کرنا چاہتا ہے۔ والدین کے مثبت تعاون سے بچے اور نوعمرافراد موبائل فونز کے صحیح استعمال سے دوسروں کے لیے مثال بن سکتے ہیں۔