گناہوں کی اصل حقیقت

In اسلام
January 03, 2021

گناہ کا آغاز مکڑی کے جالے کی طرح کمزو ہوتا ہے اور انجام جہاز کے لنگر کی طرح مضبوط ہوتا ہے شروع میں تو انسان سوچتا ہے کہ ایک دو بار گناہ کر کے چھو ڑ دونگا مگر آج کل کرتے کرتے گناہوں کی عادت مضبوط ہو جاتی ہے اور بھد میں چھوڑنا مشکل ہو جاتی ہے گناہ آکاش بيل کی طرح ہوتا ہے جو انسان کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے، آپ نے بعد درختوں پر پیلی سی بیل دیکھی ہو گی وہ اس پورے درخت کو اس طرح قابو کر لیتی ہے

درخت کی نشونما رک جاتی ہے،مثلاً ناسور کی ماند ہے،ناسور اگر رہ جائے تو درد دیتا ہے اور اگر علاج نہ کریں تو وہ بڑھتا جاتا ہے، یہ گناہ انسان کے روحانی داغ بن جاتے ہیں جیسے انسان کو ظاہر کے لباس پر داغ اچھے نہیں لگتے ایسی طرح اللہ تعالیٰ کو روحانی لباس پر داغ اچھے نہیں لگتے، ہر چیز کے اندر کوئی نہ کوئی تاثیر ہوتی ہے ، گناہ کے اندر یہ تاثیر ہے کہ انسان کو اس سے ندامت ملتی ہے ،یوں سمجھ لیجئے کہ دو باتیں لوہے کی لکیر کی طرح ہیں گناہ سے انسان ندامت پاتا ہے اور نیکی سے انسان سلامتی پاتا ہے، اگر ایک انسان كتنی ہی کامیابی کے ساتھ گناہ کیوں نہ کرے اسے کوئی سمجھانے والا يا روکنے والا نہیں ہوتا، گویا گناہ کے تمام اسباب مہیا ہوں اور ہو من مرضی سے گناہ کرے پھر بھی گناہ اس شخص کے لیے دنیا اور آخرت کی ندامت بنتا ہے،اس لی ہمارے اکابر نے فرمایا کہ مومن گناہ کو ایسے سمجھتا ہے جیسے کوئی بچھو ہوتا ہے، آپ دیکھتے ہیں کے بچھو چھوٹا ہو یا بڑا ہر کوئی اس سے ڈر کے رہتا ہے ،آپ نے کبھی کسی ایسے آدمی کو نہیں دیکھا ہو گا جو اپنے ہاتھ میں بچھو پکڑنے کی کوشش کر رہا ہو ،اس لیے کہ بچھو چھوٹا ہو یا بڑا اس میں ظاہر ہوتا ہے

اسی طرح گناہ چھوٹا ہو یا بڑا بہر حال اس میں ندامت ہوتی ہے ہمارے تو مشائخ کے نزدیک گناہ انگار ے کی ماند ہوتا ہے،انگارا چھوٹا ہو یا بڑا ہاتھ لگانے سے ہاتھ کو جلا دیتا ہے بلکہ اگر انگارے سے غفلت برتی جائے تو عبا سص فرمایا کرتے تھے ،ہر ہو کام جس سے شریعت نے بچنے کہ حکم دیا ہے اور گناہِ کبیرہ ہے ، شیطان انسان کی نگاہوں میں ہلکا کر کے پیش کرتا ہے ،اس کا ایک بڑا وار ہے وہ گناہ کے بارے میں دل میں یہ خیال ڈالتا ہے کہ یہ گناہ تو اکثر لوگ کرتے ہیں رہتے ہیں ،یہ تو ہو ہی جاتا ہے،اِس سے بچنا تو بہت مشکل کام ہے،آج کل تو بےپردگی بہت عام ہے اس لیے نگاہوں کو بچانا بہت مشکل ہے،شیطان انسان کی نگاہوں میں ان گناہوں کو اس لیے چھوٹا کر کے پیش کرتا ہے تاکہ وہ کرتا ہی رہے،

1 comments on “گناہوں کی اصل حقیقت
Leave a Reply