انگریزی کلیسا اور رومن کلیسا کی جدائی کا سفر

In دیس پردیس کی خبریں
January 02, 2021

انگریزی کلیسا تاریخ عیسائیت میں خاصی اہمیت رکھتا ہے۔چھٹی صدی عیسوی کے اواخر میں اگسٹائن کی کوششوں سے عیسائیت برطانوی سرزمین پر پہنچی اور یہاں رومی کلیسا کی ایک شاخ قائم کردی گئی۔سولہویں صدی عیسوی تک رومی اور انگریزی کلیسا کا الحاق قائم رہا ۔ برطانیہ میں اصلاح مذھب کی بہت سی تحریکیں چلیں لیکن انہیں کوئی خاص کامیابی حاصل نہی ہوئی۔برطانیہ یْں سینٹ بینی ڈکٹ کے پیروکاروں پر مشتمل بینی ڈکٹی گروہ کافی مقبول ہوا ۔بینی ڈکٹی لوگ دنیا اور دنیاوی تعلقات سے کنارہ کش ہوکر خانقاہوں میں سکونت پذیر ہوتے اور ان کے نزدیک زندگی کا مقصد صرف زندگی کی تکمیل تھا۔جہاں تک ممکن ہوتا یہ لوگ قانون کی پابندی کرتے تھے۔

سولہویں صدی میں بادشاہ اور پوپ کے درمیان کشیدگی کی شروعات ہوئی۔اور اس زمانہ میں ہینری ششم برسر اقتدار تھا۔اس نے رومی کلیسا سے مکمل تعلقات منقطع کرلئے اور بادشاھ کلیسا کا حاکم اعلیٰ بن بیٹھا ۔تاہم عبادات اور رسومات میں انگزیزی کلیسا رومی کلیسا کے طریقے کا ہی پیرو رہا۔اور انقطاع کا سبب مذھبی کم اور سیاسی زیادہ تھا۔انگلستان کے عوام کو رومی کلیسا اور اس کے عہدیداروں سے اس قسم کی شکایات نہ تھی جو جرمنی اور فرانس کے لوگوں کو تھی۔ہنری ششم کی یہ خواہش تھی کہ وہ اپنی ملکہ کیتھرائن کو طلاق دے۔پوپ کی وجہ سے یہ اس کی آرزو بر نہ آئی تو اس نے انگریزی کلیسا ہی کو رومی کلیسا سے علیدہ کردیا ۔اس نئے کلیسا اور رومی کلیسا میں صرف یہ فرق تھا کہ یہاں دعائیں انگریزی زبان میں پڑھی جانے لگیں اور حتیٰ کہ پوپ کا عطا کردہ خطاب “محافظ ملت ” سے بھی بادشاھ دستبرادر نہ ہوا۔ملکہ الزبتھ اول کے زمانے میں انگریزی کلیسا رومن کیتھولک اور پروٹسٹنٹ کے عقائد اور رسومات کے درمیانی راستہ پر گامزن رہا ۔سترہویں صدی میں پیورٹن194 کی تمام تر کوشش یہ رہی کہ رومن کیتھولک کے طرز عمل کو انگریزی کلیسا ترک کردے۔ دوسری طرف لوتھر کے ہمنواؤن کے ساتھ بڑی سختی کی گئی ۔ولزے نے لوتھر کی کتابیں نذر آتش کردیں۔انگلستان میں ایسی متعدد تحریکیں چلائی گئیں جن کا مقصد انگریزی کلیسا کو رومن کیتھولک عناصر سے پاک کیا جائے۔

ایک اور گروہ جس نے انگریزی کلیسا کی مخالفت میں سرگرمی دکھلائی وہ کیکر199 کے نام سے مشہور تھا۔ جس کا بانی جارج فاکس تھا کیکر کی معنی خائف یا خائفین کے ہیں کیونکہ جب فاکس کو ایک عدالت میں پیش کیا گیا تو نے جج سے کہا تھا “خدا سےڈرو ” اس وقت سے اس کے حامی اسی نام سے موسوم کئے جانے لگے۔فاکس کے حامی خود کو “انجمن احباب200” کہتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ حقیقی مذھب افراد کی دلوں میں ہے اور جہاں چند عیسائی جعع ہوجائیں وہیْ مقدس جگہ ہے۔ان کے فرقہ میں مرد اور عورت کو مساوی حقوق حاصل تھے اس لئے دوسرے فرقوں نے کیکروں کی شدید مخالفت کی اور نہایت بے دردی سے قتل کیا گیا۔

/ Published posts: 7

میرا نام کرامت علی شریعتی ہے۔اسلامک اسٹڈیز کا طالب علم ہوں فلسفہ السلامی میرا خاص سبجیکٹ ہے۔سیاسی اعتبار سے میں مولانا مؤدودی اور امام خمینی کا پیروکار ہوں۔

Facebook