کور کمانڈر ہاؤس جلاؤ گھیراؤ: یاسمین راشد کا کیس دیگر گرفتار افراد سے مختلف کیسے بن گیا؟

In بریکنگ نیوز
June 05, 2023
کور کمانڈر ہاؤس جلاؤ گھیراؤ: یاسمین راشد کا کیس دیگر گرفتار افراد سے مختلف کیسے بن گیا؟

کور کمانڈر ہاؤس جلاؤ گھیراؤ: یاسمین راشد کا کیس دیگر گرفتار افراد سے مختلف کیسے بن گیا؟

نو مئی کو کور کمانڈر ہاؤس لاہور میں جلاؤ گھیراؤ کے واقعے کے بعد پولیس نے اس کیس میں ملوث درجنوں مرد و خواتین کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ گرفتار افراد میں سے چند کے کیسز دہشت گردی کی عدالتوں جبکہ ایک سابق ایم پی اے سمیت 16 افراد کے کیسز فوجی عدالتوں میں چلائے جا رہے ہیں۔

جیل میں موجود بیشتر افراد کی شناخت پریڈ کا عمل مکمل ہو چکا ہے، تاہم ڈاکٹر یاسمن راشد کے خلاف نہ تو کوئی چارج شیٹ عدالت میں پیش کی گئی اور نہ ہے ان کو شناخت پریڈ کاحصہ بنایا گیا کیونکہ وہ اس مقدمے کی درج ایف آئی آر میں نامزد ہی نہیں تھیں۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب عالیہ حمزہ، خدیجہ شاہ، صنم جاوید اور دیگر گرفتار خواتین پر ایسی ہی نوعیت کے الزامات ہیں تو ڈاکٹر یاسمن راشد کا کیس ان سے مختلف کیسے ہے؟

اگر اس کیس میں درج ایف آئی آر کو دیکھا جائے تو اس میں لکھا ہے کہ تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید اور میاں اسلم اقبال اس ہجوم کی قیادت کر رہے تھے جس نے کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کیا جبکہ موقع سے گرفتار ہونے والے افراد نے دوران تفتیش بتایا کہ عمران خان، شاہ محمود قریشی، حماد اظہر، فرخ حبیب، جمشید چیمہ، مسرت جمشید چیمہ، زبیر نیازی، اسد زمان، مراد سعید اور علی امین گنڈاپور نے انھیں حکم دیا تھا کہ عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانا ہے۔

رہنماؤں کے علاوہ اس ایف آئی آر میں 1400 سے 1500 نامعلوم پی ٹی آئی کارکنان کی بات کی گئی ہے جن کے بارے میں پولیس نے آگاہ کیا کہ انھیں سامنے آنے پر شناخت کیا جا سکتا ہے۔

اس کیس میں ہی ایک ملزمہ کے وکیل نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ عدالت نے دستیاب شواہد پر ڈاکٹر یاسمین کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ (ڈاکٹر یاسمین راشد کے کیس میں) تفتیش کو فرانزک بنیادوں پر آگے بڑھا رہی ہے۔

ان کے مطابق پاکستان کے عدالتی نظام کی کارروائی کے دوران عمومی طور پر فرانزک ثبوتوں کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی ہے، اور خاص طور پر ایک ایسے موقع پر جب فرانزک ثبوت مکمل نہ ہوں اور ان پر کام جاری ہو۔

پی ٹی آئی کی دیگر خواتین کارکن جو اس کیس میں پولیس کی حراست میں ہیں، اس پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ابتدا میں یہ ’نامعلوم ملزمان‘ کی کیٹگری میں تھیں لیکن پھر شناخت پریڈ کے دوران انھیں شناخت کیا گیا اور باقاعدہ اس کیس میں نامزد کیا گیا تاہم ڈاکٹر یاسمین کے کیس میں شناخت پریڈ کا عمل نہیں ہوا کیونکہ رہنما ایف آئی آر میں نامزد تھے نہ کہ نامعلوم۔

انھوں نے کہا کہ یہ وہ وجوہات تھیں جو ڈاکٹر یاسمین کی بریت کا باعث بنی ہیں۔

ڈاکٹر یاسمین راشد پر تھانہ شادمان جلاو گھراؤ کرنے کا مقدمہ درج ہے جس پر وہ فی الحال ریمانڈ پر ہیں۔

/ Published posts: 3237

موجودہ دور میں انگریزی زبان کو بہت پذیرآئی حاصل ہوئی ہے۔ دنیا میں ۹۰ فیصد ویب سائٹس پر انگریزی زبان میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ لیکن پاکستان میں ۸۰سے ۹۰ فیصد لوگ ایسے ہیں. جن کو انگریزی زبان نہ تو پڑھنی آتی ہے۔ اور نہ ہی وہ انگریزی زبان کو سمجھ سکتے ہیں۔ لہذا، زیادہ تر صارفین ایسی ویب سائیٹس سے علم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اس لیے ہم نے اپنے زائرین کی آسانی کے لیے انگریزی اور اردو دونوں میں مواد شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس سے ہمارےپاکستانی لوگ نہ صرف خبریں بآسانی پڑھ سکیں گے۔ بلکہ یہاں پر موجود مختلف کھیلوں اور تفریحوں پر مبنی مواد سے بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔ نیوز فلیکس پر بہترین رائٹرز اپنی سروسز فراہم کرتے ہیں۔ جن کا مقصد اپنے ملک کے نوجوانوں کی صلاحیتوں اور مہارتوں میں اضافہ کرنا ہے۔

Twitter
Facebook
Youtube
Linkedin
Instagram