زندہ شہید

In اسلام
January 03, 2021

حضرت طلحہ بن عبیداللہ بن عثمان بن عمرو تیمی رضی اللہ عنہ ان 20 خوش نصیبوں میں سے ایک ہیں جن کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا ہی میں جنت کی خوشخبری عطا فرما دی تھی،اسلام میں آپ سابقین اولین میں سے ہیں اور ان پانچ اشخاص میں سے ایک ہیں جنہوں نے صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی دعوت کے نتیجہ میں اسلام قبول کیا تھا۔آپ 6 اصحاب شوری میں سے ایک ہیں۔حضرت ابوبکر صدیق اور طلحہ رضی اللہ عنہ دونوں کو نوفل بن خویلد نے جو ٫٫ شیر قریش،، کے لقب سے مشہور تھا،پکڑا اور لے جا کر ایک ہی رسی سے باندھ دیا۔

نوفل کے دبدبہ کے پیش نظر بنو تیم نے کوئی اعتراض نہ کیا۔اسی لئے حضرت ابوبکر اور طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کو قید کے ساتھی کہا جاتا ہے۔کچھ عرصہ بعد ان کی رہائی عمل میں آئی۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے سفر میں مدینہ کی طرف روانہ ہوئے تھے تو راستے میں طلحہ بن عبیداللہ شام سے ایک تجارتی قافلے کے ساتھ آتے ہوئے ملے۔طلحہ رضی اللہ انہوں نے شام سے درآمد شدہ چادریں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو پہنائیں اور بتلایا کہ مدینہ کے لوگ آپ کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی جانب اپنی رفتار تیز کر دی اور طلحہ مکہ آ گئے،ضروری کاموں سے فارغ ہوکر کچھ عرصہ بعد یہ بھی ہجرت کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آ ملے ۔طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کی تجارت میں اللہ نے بہت برکت دی تھی۔یہ شام اور عراق سے غلہ اور دیگر اشیاء کی لاکھوں کی خرید و فروخت کرتے۔اللہ نے ان کو مال کی فراوانی کے ساتھ سخاوت اور جودوکرم کی صفات سے بھی بدرجہ اتم نوازا تھا ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جواد اور فیاض کے لقب سے نوازا تھا تھا۔یہ اپنی آمدنی سے حاجتمندوں پر بے پناہ خرچ کرتے تھے تھے۔قصیبہ بن جابر کہتے ہیں میں نے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر لوگوں کو بن مانگے عطا کرنے والا کوئی دوسرا شخص نہیں دیکھا۔ایک بار حضرت طلحہ رضی اللہ انہوں نے ایک قطعہ زمین سات لاکھ درہم میں فروخت کیا۔رقم لے کر گھر آئے تو کہا: میں یہ رقم لے کر کیسے آرام سے سو جاؤں جب کہ مجھے معلوم نہیں کہ میں صبح تک زندہ بھی رہوں گا یا نہیں۔اپنے کارندوں سے کہا یہ رقم لے جاؤ اور مدینہ میں جو ضرورت مند نظر آئے اس کی ضرورت پوری کرو،صبح ہونے سے پہلے یہ ساری رقم تقسیم ہو چکی تھی۔غزوہ احد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی جانثاری،محبت اور اخلاص کے لازوال مناظر چشم فلک نے دیکھے۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے والے دو دانت ٹوٹ چکے تھے

چہرہ زخمی تھا اور آپ پر غشی کی کیفیت تھی،طلحہ رضی اللّٰہ عنہ اپنی کمر پر نبی کریم صلی اللہ وسلم کو اٹھائے ہوئے دشمن کی تلواروں کا مقابلہ کر رہے تھے۔یہاں تک کہ آپ کو ایک محفوظ گھاٹی میں پہنچا دیا۔اس جنگ میں آپ کو 75 زخم آئے ۔ہاتھ شل ہو گیا،پیشانی زخمی ہوگئی اور ٹانگ کی ایک نس کٹ گئی۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طلحہ نے اپنے اوپر جنت واجب کر لی،آپ نے اپنی زبان مبارک سے یہ بھی ارشاد فرمایا: جو کسی چلتےپھرتے زندہ شہید کو دیکھنا چاہے وہ طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ کو دیکھ لے،،