حضرت داؤد علیہ السلام کی قوم پر اللہ تعالی کا عذاب

In اسلام
January 05, 2021

حضرت داؤد کی قوم کا انحصار ستر ہزار آدمیوں پر تھا اور یہ لوگ الہ نامی بستی میں مقیم تھے ان لوگوں پر اللہ تعالی کی بے شمار نعمتیں نازل ہوئی تھی اور اسی سکون میں یہ لوگ اللہ تعالی کی عبادت بھول گئے اور گناہوں میں مصروف ہوگئے اللہ نے ان کو خبردار کیا کہ ہفتے میں ایک دن ہفتے کے دن میں شکار نہ کیا کرو اتوار سے لے کر جمعہ کے دن تک جتنا شکار کرنا ہوتا ہے کر لیا کرو لیکن ایک دن اللہ کی عبادت اور مخلوقات کے امن کے لیے رکھ دو یوں اللہ نے ان کا امتحان لینا شروع کر دیا وہ اتوار سے لیکر جمعہ تک سمندر میں مچھلیاں پکڑنے لگے تو مچھلیاں زیادہ مقدار میں ہاتھ نہ آتی ہفتے کے دن سمندر کو دیکھتے تو ان کو مچھلیاں نظر آتی ان سب میں سے کسی ایک شخص کو شیطان نے ورغلایا کہ پریشان نہ ہوں میرے منصوبے پر عمل کرو شکار سے کبھی محروم نہیں رہو گے تو شیطان کے کہنے پر ہفتے کے دن اس شخص نے سمندر میں جال پھینک دیا تاکہ مچھلیاں پھنسے تو ہر شخص سے شیطان نے کہا کے اس جال کو اتوار کے دن نکالنا اوریوں تمہارا شکار بھی ہو جائے گا بس شیطان کے بتائے ہوئے منصوبے کے مطابق مچھلیاں اس جال میں پھنسی رہی اور وہ اتوار کے دن انہیں نکال کر بڑے مزے سے کھاتا جب باقی لوگوں نے یہ پوچھا تو ان لوگوں کو بھی یہ منصوبہ بتانے لگا اوریو ں اس قوم کے لوگ ہفتے کے دن مچھلیاں پکڑنے کے لیے سمندر میں جال پھینک سکتے اور اسے اتوار کے دن نکال کر کھاتے اس گاؤں میں کچھ اللہ کے نیک بندے بھی موجود تھے جو کہنے لگے اے لوگو اللہ تعالی نے ہفتے کے دن شکار کرنے سے منع کیا ہے یہ جو تم سمندروں میں جال پھینک سکتے ہو اگر اس میں ہفتے کے دن ایک بھی مچھلی بھی پھنستی ہے تو یہ شکار ہفتے کے دن کا ہوگا اللہ کے عذاب سے ڈرو اور اللہ کی نافرمانی نہ کرو وہ لوگ نیک بندوں کا مذاق اڑانے لگے کہ ہماری جو مرضی ہوگی ہم وہی کریں گے اب اس بستی میں تین گروہ بن گئے ایک ستر ہزار میں وہ لوگ تھے جو ان نیک بندوں کی بار بار صلح کرتے دوسرے وہ لوگ تھے جو انہیں بندوں سے نفرت کرتے تھے اور خاموشی اختیار کیا کھڑے تھے اور تیسرے وہ جو گمراہ ہو کر اللہ کی نافرمانی کر رہے تھے تو یو اللہ کے نیک بندوں نے اس بستی میں سے ایک دیوار کھڑی کر دی اور یہ حکم دیا کہ اللہ کی نافرمانی کرنے والے اس طرف ہو جائیں اور ہم جو اللہ کی خدمت فرمابردار ہیں وہ اس طرف رہیں بس جیسے ہی گروہ دو حصوں میں ہوا تو اللہ کے فرمابردار لوگ پوری رات اللہ سے معافی مانگتے رہے اور اللہ کے نافرمان لوگ پوری رات ہنسی مذاق کرتے رہے بس جیسے ہی سورج طلوع ہوا تو اللہ کے نیک بندوں کو یہ محسوس ہوا کے دوسری طرف سے کسی انسان کی آواز نہیں آرہی تو انہوں نے دیوار پر چڑھ کر دیکھا تو ان سب نافرمان لوگوں کی شکلیں بندروں کی شکل میں تبدیل ہو چکی تھی اور بندروں جیسی حرکتیں رہے تھے جب اللہ کا عذاب آتا ہے تو وہ ہوکر رہتا ہے اسی لیے ضروری ہے ہم اللہ تعالی اور اس کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرے۔